پاکستان نے بلوچستان سے گرفتار بھارتی آفیسر کلبھوشن یادو کو قونصلر رسائی دے دی ۔ بھارت نے پہلی مرتبہ پیشکش مسترد کرنے کے بعد دوسری مرتبہ سفارتی عملہ بھیجنے کی حامی بھری جس کے بعد بھارتی اہلکار دفتر خارجہ کی عمارت میں کلبھوشن سے ملنے آئے ۔ سپر لیڈ نیوز کے مطابق ملاقات کے لئے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے ۔ دفتر خارجہ میں ہی ایک کمرے میں ملاقات کا اہتمام کیا گیا ۔
دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارتی اہلکار وں نے کلبھوشن سے انتہائی مختصر ملاقات کی ۔ کلبھوشن نے آوازیں دیں مگر سفارتی عملہ وہاں رکے بغیر فوری نکل گیا ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا بھارتی تنگ نظری عیاں ہو گئی ہے ۔ اگر ملاقات ہی نہیں کرنی تھی تو پھر کیوں قونصلر رسائی مانگی ؟اب بھارت کے پاس کوئی جواز نہیں رہا۔ ہماری سوچ مثبت ہے مگر بھارت تنگ نظری کا شکار ہے ۔نئی دہلی سے بہتری کی کوئی امید نہیں کی جاسکتی ۔
پاکستان کے موقف کے برعکس بھارت نے مختلف موقف اپنایا ۔ بھارتی میڈیا نے بھارتی حکومت سے منسوب بیانات کو لیتے ہوئے واضح کیا کہ حکومت پاکستان نے مناسب انتظامات نہیں کئے ۔ ملاقات الگ میں ہونی چاہیے تھی مگر کیمرہ بند کیا گیا نہ آڈیو ریکارڈنگ روکی گئی ۔ سفارتی عملے نے کیمرہ بند کرنے اور دیگر پاکستانی اہلکاروں کو وہاں سے جانے کی اجازت چاہی تاہم درخواست قبول نہیں کی گئی جس کے بعد عملہ وہاں سے واپس آگیا۔
واضح رہے کہ دونوںممالک میں سفارتی تعلقات میں بہتری نہیں آرہی ۔ اس دوران دونوںممالک نے ایک دوسرے پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں کا بھی الزام لگایا ہے ۔