کراچی ( دی سپرلیڈ ڈاٹ کام )پاکستان نے ایس آئی ایف سی کی معاونت سے مال بردار جہاز سازی کی تیاری میں اہم سنگ میل حاصل کرلیا گیا۔ جس کا مطلب ہے کہ پاکستان بڑے بحری جہازتیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ممکنہ طور پربیس فٹ کے 1100کنٹینرز بیک وقت سمندر میں لے جانے والے جہاز کی تیاری بھی اب ممکن ہو سکے گی یعنی ٹائی ٹینک جیسا بڑا جہاز تیار کرنا بھی پاکستان میں ممکن ہو گیا ہے ۔ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلٹی کونسل (ایس آئی ایف سی ) کی مؤثر کاوشوں کی بدولت 1100 ٹی ای یو کنٹینر شپ منصوبہ چالیس سال بعد بحال ہوا ہے ۔
چالیس سال پہلے پاکستان کے پاس یہ صلاحیت تھی کہ وہ بحری جہاز خود تیار کر سکتا تھا۔ جس کےبعد یہ منصوبہ بند کر دیا گیا۔ اب نئے منصوبے کے تحت پاکستان نیوی، کراچی شپ یارڈ اور پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن شراکت دار ہیں۔ ایس آئی ایف سی کی کاشوں سے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے پیدا ہوگیا ہے ۔
اس منصوبے کے تحت کراچی شپ یارڈ 40 سال بعد پہلا بڑا تجارتی بحری جہاز مقامی طور پر تیار کرے گا، جو 20فٹ کے 1100 کنٹینرز بیک وقت منتقل کرنے کی صلاحیت کا حامل ہو گا ۔اس سے قبل 1970ء کی دہائی میں بھی کراچی شپ یارڈ تجارتی بحری جہاز کی تیاری میں گراں قدر خدمات پیش کر چکا ہے۔24.75 ملین ڈالر کا یہ معاہدہ، بین الاقوامی مارکیٹ سے کم لاگت پر جہاز تیار کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔ اس طرح اس صلاحیت سے پاکستان کو باہر سے بڑےبحری جہاز امپورٹ نہیں کرنے پڑیں گے ۔