بھارت سے تجارت کا فیصلہ آخرکس کا تھا ؟ صورتحال دلچسپ ہوگئی ۔ وفاقی کابینہ نے ڈرامائی طور پر بھارت سے چینی اور کپاس منگوانے کی سمری مسترد کر دی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس کے ایجنڈے میں سرفہرست معاملہ بھارت سے چینی منگوانے کا تھا۔ بدھ کے روز اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں بھارت سے چینی اور کپاس منگوانے کا معاملہ زیر غورآیا۔ بعد ازاں ای سی سی نے بھارت سے تجارت کی منظوری دے دی ۔ یہ فیصلہ جمعہ کو ہونے والے وفاقی کابینہ کےاجلاس میں آیا تو صورتحال یکسر تبدیل ہو گئی ۔ ڈرامائی طور پر وزرا نے اس فیصلے کی مخالفت کردی ۔ اجلاس میں وزیراعظم اور وفاقی وزیر حماد اظہر کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔
کابینہ اجلاس میں حماد اظہر نے وزیر اعظم کو لاجواب کردیا
وزیراعظم سے سوال اٹھایا کہ آخر بھارت سے تجارت کی تجویز دی کس نے ؟ اور یہ تجویز کیوں دی گئی ؟ اس سوال پر حماد اظہر نے برجستہ جواب دیا اور کہا کہ سر آپ نے ہی تو بھارت سے چینی منگوانے کا کہا تھا۔ حماد اظہر نے وزیراعظم کو لاجواب کرتے ہوئے چند روز قبل ایک ملاقات کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ آپ نے ہی کہا تھا کہ بھارت سے تجارت کی جائے ۔ اس جواب پر وزیراعظم نے کہا کہ اس معاملے پر آپ سے الگ بات کروں گا۔ اس طرح معاملہ پیچیدہ ہو گیا اور یہ سوال اٹھ گیا کہ بھارت سے تعلقات کا فیصلہ عسکری حلقوں سے آیا یا پھر وزیراعظم خود چاہتے تھے ؟
اجلاس میں گفتگو کے دوران شیخ رشید نے کہا کہ کشمیر کی حیثیت کی بحالی تک بھارت سے تجارت نہیں ہوگی۔ موجودہ حالات سازگار نہیں ۔ شاہ محمود قریشی نے تعلقات بڑھانے کی آپشن کو مسترد کر دیا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی پرانی حیثیت بحال ہونے تک کوئی چیز امپورٹ نہیں ہونی چاہیے ۔ اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔کابینہ ارکان نے کہا پاکستان کشمیریوں کے ساتھ ہے ۔حقوق کے لئے جدوجہد کی حمایت جاری رہے گی ۔