PAKISTAN

ہولی کیوں منائی جاتی ہے ؟

 منمیت کور، سپر لیڈ نیوز، پشاور ۔ ہولی موسمِ بہار کا تہوار ہے جو سردیوں کے موسم کے خاتمے پر منایا جاتا ہے۔   یہ موسمِ خریف کی فصل کی کٹائی کا تہوار بھی ہے۔ لیکن اس تہوار کا ایک بڑا دلچسپ پس منظر بھی ہے۔

ہندو کہاتوں میں ذکر ملتا ہے کہ ہرن یکشپو نامی ایک قدیم راجہ کی عبادت سے خوش ہو کر دیوتاؤں نے اسے تحفہ دیا کہ اسے نہ کوئی انسان مار سکے گا نہ حیوان، نہ اسے دن کو موت آئے گی نہ رات کو، نہ وہ زمین پر مر سکے گا، نہ پانی میں اور نہ ہوا میں، نہ وہ گھر کے اندر مرے گا نہ باہر۔ ہرن یکشپو سمجھا کہ اب وہ لافانی ہو گیا ہے اور اسے کبھی موت نہیں آئے گی۔ یہ سوچ کر وہ غرور سے پھول گیا اور اس نے اپنی سلطنت میں ظلم کا بازار گرم کر دیا۔ حتیٰ کہ اس نے رعایا سے زبردستی اپنی پوجا کروانی شروع کر دی۔

البتہ اس کے بیٹے پرہلادا نے اپنے باپ کی عبادت سے صاف انکار کر دیا۔ غصے میں آ کر ہرن یکشپو نے اپنی بہن ہولیکا کو حکم دیا کہ پرہلادا کو جلا کر ہلاک کر دے۔ ہولیکا آگ سے محفوظ رہتی تھی، اس لیے اس نے پرہلادا کو اپنے ساتھ لے کر آگ میں کود گئی۔ روایات کے مطابق دیکھنے والوں کی حیرت کی انتہا نہ رہی کہ آگ پرہلادا کا کچھ نہ بگاڑ سکی، لیکن ہولیکا جل کر راکھ ہو گئی۔ ایک روایت ہے کہ آخری سانس لینے سے پہلے ہولیکا کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا اور اس نے پرہلادا سے معافی مانگی۔ پرہلادا نے اپنی چچی سے عہد کیا کہ اس کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا۔ کہا جاتا ہے کہ لفظ ’ہولی‘ اسی ہولیکا کے نام سے نکلا ہے۔ باقی رہا معاملہ ہرن یکشپو کا تو جب دیوتا وشنو کے صبر کا پیمانہ چھلک گیا تو ایک دن اس نے باغی راجہ کو ہلاک کر ڈالا۔ مگر کیسے؟ راجہ تو غیرفانی تھا؟

وشنو نے یہ ترکیب کی کہ اس نے نرسنگھ (آدھا انسان آدھا شیر) کا روپ دھار کر (نہ انسان نہ حیوان) شام کے وقت (نہ دن نہ رات)، اپنی گود میں اٹھا کر (نہ زمین پر نہ پانی میں نہ ہوا میں)، گھر کی دہلیز پر (نہ گھر کے اندر نہ باہر) راجہ کا گلا گھونٹ دیا۔

ہولی کے رنگ بھی علامتی ہیں۔ لال کا مطلب محبت اور زرخیزی ہے، ہرا رنگ فطرت کی نمائندگی کرتا ہے، پیلا خوراک کی علامت ہے، جب کہ نیلا وشنو دیوتا سے مناسبت کی بنا پر مذہب اور روحانیت کا نمائندہ ہے۔

رنگوں اور خوشیوں کا تہوار پاکستان بھر میں بھی منایا گیا۔   ہندو برادری نے شری سوامی نارائن مندر میں مذہبی عبادات کیں ۔ ایک دوسرے کو رنگوں سے نہلایا اور بھنگڑے ڈال کر رنگین تہوار کی خوشیاں دوبالا کیں  اسی طرح پشاور میں راجپوت سوسائٹی نے ہولی کا تہوار منایا ۔ ایک دوسرے پر رنگ پھینکے اور خوب  لطف اٹھایا۔ کسی نے ایک دوسرے کو گلے لگایا ،ساتھ ہی چہرے پررنگ بھی چڑھایا ۔ محبتیں بکھیریں ، مسکراہٹوں کا تبادلہ کیا۔ یوں ہر طرف خوشیوں کے رنگ بکھر گئے ۔ اسی لئے تو اسے ہولی کہتے ہیں ۔

Related Articles

Back to top button