ندیم رضا،دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، واشنگٹن ڈی سی ۔ دورہ پاکستان تعلقات بڑھانے کے لئے نہیں طالبان پرتحفظات بتانے کے لئے ہے ،وینڈی شرمن کابھارت میں انٹرویو سامنے آگیا۔
دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق پاکستان کےد ورے پر آئی امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمن نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقا ت کی ہے ۔ اس ملاقات میں افغان امور پر بات ہوئی جبکہ امریکا نے اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کیا۔آئی ایس پی آر کی جانب سے اعلامیہ کے مطابق آرمی چیف اور وینڈی شرمن کی ملاقات میں باہمی دلچسپی، علاقائی سکیورٹی صورتحال اور افغانستان میں انسانی بنیادوں پر اقدامات میں اشتراک پر تبادلہ خیال کیاگیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے واضح کیا کہ پاکستان افغانستان میں جامع اور شمولیتی حکومت کی حمایت کرتاہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کے لیے تمام کوششوں کا عزم کیے ہوئے ہے۔ پاکستان افغانستان میں سب کی شمولیت کے ساتھ افغان حکومت کی حمایت کرتاہے۔
اس سے پہلے امریکی نائب وزیر خارجہ کے ایک انٹرویو میں امریکاکا دو ٹوک موقف سامنے آگیا۔ نئی دہلی میں اننتا اسپن سنٹر میں میزبان جمشید گودریج سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں ، کورونا ویکسین اور تجارت پرامریکا اور بھارت کے تعلقات کا پس منظر بیان کیا۔ اس دوران میزبان جمشید گودریج نے سوال پوچھا لیا کہ آپ بھارت کا دورہ مکمل کرنے کے بعد پاکستان بھی جارہی ہیں ۔ وہاں آپ کا ایجنڈا کیا ہو گا ؟
اس سوال کے جواب میں امریکی نائب وزیر خارجہ نے دو ٹوک موقف بتا دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا دورہ چند مخصوص وجوہات(افغانستان، طالبان ) کی وجہ سے ہے ۔ ظاہر سی بات ہے کہ امریکہ کے لئے سب کی سکیورٹی کو یقینی بنانا بہت اہم ہے، بشمول بھارت کے ۔۔ اور اس انتہائی اہم دورے کا مقصد پاکستان کے ساتھ وسیع تر تعلقات کو بحال کرنا نہیں بلکہ طالبان کے حوالے سے بات کرنا ہے ۔
اس انٹرویو کے بعد وینڈی شرمن اسلام آباد کے لئے روانہ ہو گئیں جہاں سب سے پہلے ان کی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی ۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوںممالک میں سرد مہری برقرار ہے ۔ بالخصوص افغان طالبان کی مدد کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے حالیہ موقف پر امریکہ کے شدید تحفظات ہیں ۔ اگرچہ آرمی چیف سے ملاقات میں امریکی نائب وزیر خارجہ نے غیرملکیوں کو افغانستان سے نکالنے میں معاونت پر سراہا ہے اور سفارتی آداب کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد رسمی ٹویٹ بھی جاری کیا۔