فہیم بٹ، سپر لیڈ ملتان ۔ ڈی ایچ اے میں پلاٹ بک کرائیں آم کے پیڑ نہ گنیں ۔ ملتان میں آموں کے باغات کاٹ کر دو بڑی رہائشی سکیموں پر کام جاری ہے ۔
سپر لیڈ نیوز کے مطابق ملتان میں بوسن روڈ اور شجاع آباد روڈ میں دو بڑی ہاؤسنگ سکیمیں بن رہی ہیں ان میں سے ایک ڈی ایچ اے ملتان ہے جبکہ دوسری سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی کا فیز ون ہے جن کے مالکان بھی عسکری حلقوں سے تعلق رکھتے ہیں ۔ ان دونوں ہاؤسنگ سکیموں کےلئے زمین حاصل کی جارہی ہے جبکہ آموں کے باغات کے مالکان زیادہ منافع کے لئے اپنے باغات مسلسل فروخت کر رہےہیں ۔ اس فروخت کے عوض انہیں ایک کروڑ روپے فی ایکٹر تک بھی دیا جارہا ہے جس سے وہ انتہائی خوش ہیں ۔
سپر لیڈ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایک ایسے ہی باغ کے مالک نے بتایا کہ حکومت کی عدم توجہ کے باعث آموں کی فصل سے کوئی خاص منافع نہیں مل رہا۔ اگر حکومت چاہتی تو ایکسپورٹ کوالٹی کے ان آموں کو عالمی مارکیٹ میں پہنچانے کےلئے باغوں کے مالکان کو بہتر معاوضہ دیتی تاکہ وہ ہاؤسنگ سکیموں کو اپنی زمین بیچنے پر راضی نہ ہوتے ۔
درختوں کی کٹائی پر بلین ٹری سونامی والے خاموش
انہوں نے کہا کہ حکومت نےہی سنجیدگی نہیں دکھائی تو ایسے میں ہم باغ مالکان کیا کر سکتےہیں ؟ ظاہر سی بات ہے اگر ایک ایکڑ پر ایک کروڑ سے زیادہ رقم مل رہی ہےتو کاشتکار بخوشی اپنی زمینیں بیچ دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ سوسائیٹیز منہ مانگے دام دے رہی ہیں زمین خرید کر آموں کے درخت کاٹے جارہے ہیں مسئلہ ڈی ایچ اے یا سٹی ہاؤسنگ سکیم کا نہیں ، مسئلہ حکومت پاکستان کا ہے جسے نہ تو ملکی ترقی میں دلچسپی ہے اور نہ ہی ایکسپورٹ بڑھانے کی جستجو۔ انہوں نے کہا کہ ایسے میں انتظامیہ بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔ ماحولیات کو نقصان تو ہو ہی رہا ہے مگر زیادہ منافع کے چکر میں سب بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہے ہیں ۔ اس لئے بہتر ہے کہ ڈی ایچ اے میں پلاٹ بک کرائیں آم کے پیڑ نہ گنیں ۔