SUPER LEADS

بھارت سے بیک ڈور روابط کی کوشش، شاہ محمود قریشی کیوں انکاری ہیں ؟

فہد رانا ، سپر لیڈ نیوز، واشنگٹن ڈی سی ۔ بھارت سے بیک ڈور  روابط کی کوشش، شاہ محمود قریشی کیوں انکاری ہیں ؟ وزیر خارجہ دو روز متحدہ عرب امارات میں رہے تاہم بھارت سے روابط بحال کرنے کی کوششوں سے انکار کرتے رہے ۔

سپر لیڈ نیوز کے مطابق شاہ محمود قریشی نے اتوارکو متحدہ عرب امارات کے  دورے کا مقصد بتاتے ہوئے واضح کیا کہ اس دورے کا مقصد پاک بھارت تعلقات بہتر بنانا نہیں ۔ بھارتی ہم منصب سے کوئی ملاقات طے نہیں ۔  دوست ممالک کی کوششوں کے باوجود پاک بھارت تعلقات کا حل دونوں ممالک ہی  نکالیں گے۔ واضح رہے کہ مذکورہ دورے کے بعد شاہ محمود   ایران، قطراورترکی  بھی جائیں گے ۔ استنبول میں افغانستان کانفرنس میں بھی شرکت کریں گے۔

امارات کا پاک بھارت سیز فائر کرانے کا اعتراف

غور طلب امر یہ ہے کہ متحدہ عرب امارا ت نے پاک بھارت مذاکرات میں کردار ادا کرنے کی تصدیق  کر دی ہے۔  امریکہ میں یو اے ای کے سفیر نے چار روز قبل اعتراف کیا کہ ماضی میں مذاکرات کے نتیجے میں ایل او سی پر جنگ بندی ممکن ہوئی۔یو اے ای کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان فنکشنل روابط کی بحالی ہے ۔  امریکہ میں اماراتی سفیر کے بیان کے بعد یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ کیا تحریک انصاف کی حکومت نے سیز فائر کرانے کے لئے خود امارات سے رابطہ کیا ؟ شاہ محمود قریشی بار بار کیوں بھارت سے بیک ڈور روابط کی تردید کر رہے ہیں ؟ آخر اس تردید کی ضرورت ہی کیوں پیش آرہی ہے ؟

شاہ محمود قریشی کا دورہ قطر، ترکی اور ایران  کوئی خوشخبری دے گا ؟

سپر لیڈ نیوز نے اس حوالے سے  سفارتی امور کے ماہر ، امریکا میں پاکستانی سفارتخانے کے سابق   اہلکار  احتشام  صدیقی سے رائے لی  ۔ انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کے بیک ٹو بیک دوروں کا مقصد پاکستان کی گرتی ہوئی سفارتی پوزیشن  کو بہتر بنانا ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر ملک کی یہ کوشش ہوتی ہے  کہ وہ دوست  ممالک سے روابط مزید بڑھائے ۔

پی ٹی آئی کی حکومت کو اندرون ملک چیلنجزکا سامنا ہے جبکہ سفارتی محاذ پر بھی زیادہ کامیابیاں نہیں مل رہیں ۔ ایسےمیں شاہ محمود قریشی کے دورے دنیا پر پاکستان کی اہمیت تسلیم کرانے کےلئے ہیں بالخصوص پاکستان کا افغان امن عمل میں اہم کردار ہے ۔

حال ہی  میں صدر بائیڈن نے بھی اس کا اعتراف کیا ہے ۔ایسے میں پاکستانی وزیر خارجہ کی سمت درست ہے ۔ اگرچہ بھارت سے خراب تعلقات   بہت سےمسائل کو جنم دے رہےہیں ۔ عین ممکن ہے کہ پاکستان سفارتی سطح پر بھارت کو مذاکرات کےلئے گرین سگنل دے چکا ہو۔ مگر عوامی اور اپوزیشن کے ردعمل کے ڈر سے معاملے کو بیلنس رکھنا چاہتا ہو جیسا کہ شاہ محمود قریشی کی مسلسل تردید اسی شک کو تقویت دے رہی ہیں ۔

ماضی میں بھی بھارت سے امن کی کوششیں  ہوتی رہیں

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی حکومتوں نے ضرورت پڑنے پر بھارت سے بیک ڈور روابط بڑھائے ہیں جبکہ خود  عوام سے اس کو چھپایا۔ ایک سوال کے جواب  میں انہوں نے کہا کہ ماضی میں امارات کا دونوں ممالک میں سیز فائر کے لئے کردار عیاں ہو گیا ہے ۔ یہ گمان کیا جا سکتا ہے کہ امارات اب بھی دونوں ممالک کو قریب لانے کےلئے ثالثی کا کردار ادا کر رہا  ہو تاہم فی الوقت کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران ، ترکی جیسے ممالک کے دورے بھی رسمی ہی دکھائی دے رہے ہیں بڑے سفارتی بریک تھرو کی امید نہ رکھیں ۔

Related Articles

Back to top button