دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، اسلام آباد۔ سپریم کورٹ کی جانب سے بحال کئے گئے 16ہزار ملازمین آخر برطرف کیوں کرنا پڑے تھے ؟
دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق یکم نومبر 1993 سے 30 نومبر 1996 کے دوران 72 محکموں میں 16 ہزار لوگوں کو نوکریوں پر بھرتی گیا تھا۔ یہ تمام بھرتیاں پیپلز پارٹی کےدور حکومت میں ہوئی تھیں ۔ مختلف ضوابط تشکیل دینے کے بعد اخبارات میں اشتہارات دیئے گئے جس کے بعد مختلف مرحلے میں بھرتیاں ہوئیں ۔ اس دور میں شرائط وضع کی گئی تھیں جن کی رو سے ملازمین کو بتایا گیا تھا کہ انہیں مرحلہ وار ترقی دی جائے گی ۔
اس دوران پیپلز پارٹی کی حکومت ختم ہو گئی جس کے بعد نگران سیٹ اپ تشکیل پایا جس کے عبوری وزیراعظم ملک معراج خالد تھے ۔ دلچسپ امر یہ ہوا کہ ملک معراج خالد کی عبوری حکومت کے خاتمے سے ایک ہفتہ قبل اچانک ان ملازمین کی برطرفی کا فیصلہ کر لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اس وقت کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا بھی اس فیصلے میں واضح ہاتھ تھا ۔ گو کہ پیپلز پارٹی نے اس فیصلے پر آواز بھی اٹھائی تاہم اگلے دس سال تک یہ ملازمین گھروں میں ہی رہے یا دوسری ملازمتوں یا کاروباروں میں مصروف ہو گئے ۔
ہزاروں ایسے بھی تھے جو آج تک بے روزگاری کاٹ رہے ہیں ۔ 2009 میں پیپلز پارٹی کی حکومت دوبارہ آئی تو ان ملازمین کو بحال کرنے کا اعلان سامنے آگیا۔ اس دوران حکومت نے سیکڈ امپلائز 2010نامی ایک بل متعارف کرایا جسے پارلیمنٹ سے متفقہ منظور کرا لیا گیا۔ اس قانون کی رو سے تمام سابق برطرف شدہ ملازمین کو ان کے عہدوں پر بحال کرنا مقصود تھا۔ ذرائع کے مطابق اس بحالی کے فیصلے میں قانونی پیچیدگیاں حائل تھیں جس کا اعتراف پیپلز پارٹی کے چند رہنماؤں نے بھی کیا تھا۔ اسی لئے یہ معاملہ مزید التوا کا شکار ہوتا چلا گیا اور پیپلز پارٹی کی حکومت ختم ہونے کے بعد معاملہ پھر فائلوں کی نذر ہو گیا۔ واضح رہے کہ اسی ایکٹ پر دوبارہ کئی محکموں نے اعتراض کیا جس کے بعد جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں بننے والی تین رکنی بنچ نے سیکڈ امپلائز ایکٹ کالعدم قرار دے دیا اور بیالیس صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا۔
موجودہ دور حکومت میں کیا ہوا؟
موجودہ دور حکومت میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت معاشی چیلنجز کا سامنا کرتی رہی ۔ اس دوران برطرف شدہ ملازمین نے دوبارہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جبکہ حکومت کی کوشش رہی کہ اس معاملے میں ملازمین کی بحالی نہ ہو تاکہ معاشی بوجھ مزید بڑھ نہ جائے تاہم سپریم کورٹ نے سنہ 2019 میں مختلف اپیلوں پر دوبارہ سماعت شروع کی اور فیصلہ محفوظ کرلیا۔ اس دوران ہزاروں ملازمین کی ایک یونین بنی اور احتجاج کا سلسلہ بھی شروع ہوا۔ جمعہ کے روزیہ معاملہ منطقی انجام تک پہنچا اور عدالت عظمیٰ نے تاریخی فیصلہ سنا دیا جو تحریک انصاف کی حکومت کے لئے کسی چیلنج سے کم نہیں ۔