ندیم رضا، دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، واشنگٹن ڈی سی۔ وزیراعظم عمران خان کی بیجنگ آمد، چین نے استقبال کےلئے نائب وزیر خارجہ کو بھجوا کر کیا پیغام دیا ؟تجزیہ کاروں نے اس دورے سے زیادہ امیدیں نہ لگانے کا مشورہ دے دیا۔
دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق وزیراعظم عمران خان وزرا کے وفد کےہمراہ چارروزہ دورے پر بیجنگ پہنچ گئے ۔ پاکستان میں اس دورے کو انتہائی اہمیت دی جارہی ہے جبکہ مایوسی اس وقت ہوئی جب چین نے نائب وزیر خارجہ کو استقبال کے لئے بھیج دیا۔ سفارتی سطح پر اس اہم اشارے پر تجزیہ کاروں نے مایوسی کا اظہارکردیا۔ اس دورے میں حکومت پاکستان نے علامتی طور پر چین سے مضبوط تعلقات کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کا اصولی فیصلہ ایسے وقت میں کیا جب کئی ممالک اس تقریب کا بائیکاٹ کر چکے ہیں ۔عمران خان کے اس دورے میں صدرشی چن پنگ اوروزیراعظم لی کی چیانگ سے ملاقات بھی شیڈول ہے ۔
اس حوالے سے دی سپر لیڈڈاٹ کام سے ٹیلی فونک گفتگو میں ہیوسٹن میں شعبہ عالمی امور کے پروفیسر ڈاکٹر نجف شاہ نے کہا کہ سفارتی سطح پر استقبال اور روانگی پر پروٹوکول کسی بھی ممالک کے تعلقات کو خوب بیان کرنے کے لئے کافی ہوتا ہے ۔ چین نے نائب وزیر خارجہ اور ان کے ایک سیکرٹری کو بیجنگ میں استقبال کے لئے بھیجا ۔ یہ علامتی طور پر چینی خارجہ پالیسی کی واضح عکاسی ہے ۔ چین سی پیک پر کام سست کر چکا ہے ۔ چینی حکام سی پیک اور سکیورٹی کی مد میں دی گئی رقم کے استعمال پر خوش نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ داسو ڈیم سائیٹ جیسے حملوں کے بعد یہ تناؤ واضح ہے ۔ گو کہ پاکستان میں کنٹرولڈ میڈیا پاک چین تناؤ کی کبھی خبر نشر نہیں کرتا مگر یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی کی سمت میں کچھ غلط فیصلوں کا عنصر بھی شامل ہے ۔
عمران خان چینی اعلیٰ قیادت سے تو ضرور ملاقات کریں گے ۔ سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت بھی کریں گے مگر اس دورے کو ملٹی ملین ڈالر ڈیل کے طور پر نہیں لیا جا سکتا۔ دونوں ممالک میں تجارت کے فروغ کی بہت گنجائش ہے اور پاکستانی حکومت چین کے تحفظات دور کرنے کے لئے بھرپور کوشش میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم او یوز اور نئے معاہدوں کا حجم
د یکھنے کے بعد ہی یہ واضح ہوگا کہ عمران خان انتظامیہ کا یہ دورہ کتنا کامیاب رہا۔