دی سپرلیڈ ڈاٹ کام ، اسلام آباد۔ جیتے ہوئے آزاد امیدوار اس وقت تحریک انصاف میں بھی شامل ہو سکتے تھے ، کو ئی پابندی نہیں تھی، جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس نے نئی بحث کو جنم دے دیا۔
دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی جس میں فریقین پیش ہو گئے ۔ دوران سماعت دلچسپ ریمارکس دیئے جس کےبعد ایک نئی بحث چھڑتی نظر آرہی ہے ۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آزاد امیدواراس وقت پی ٹی آئی میں شامل ہو سکتے تھے، بلے کے نشان کے کیس میں عوام کو مس گائیڈ کیا گیا۔ آزادامیدوار پی ٹی آئی میں بھی شامل ہو سکتے تھے، کوئی پابندی نہیں تھی لیکن معاملے کو اچھالا گیا۔
وکیل سنی اتحاد کونسل نے عدالت کو بتایا کہ امیدواروں نےسرٹیفکیٹ ساتھ چسپاں کیا تھا۔الیکشن کمیشن نے مگر اس پر کہہ دیا آپ آزاد امیدوار ہیں۔ اس وضاحت پرجسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کو یہ اختیار ہے کہ کسی کو خود آزاد امید وار قرار دے؟ پارٹی بھی کہہ رہی ہو یہ ہمارا امیدوار ہے۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن کیسے اسے اپنا اختیار قرار دے سکتا ہے ۔
دوران سماعت چیف نے پوچھا کیا بینیفشری جماعتوں میں سےکوئی سنی اتحاد کونسل کی حمایت کرتی ہے؟ جس پر تمام جماعتوں نے درخواست کی مخالفت کر دی۔