سپروائزر شکیل نے مولوی اسحاق نامی ورکر کی مدد سے سری لنکن منیجر پر توہین مذہب کا الزام لگا کر ہجوم کو اکسایا

وقت اشاعت :4نومبر2021

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، سیالکوٹ۔  سپروائزر شکیل نے مولوی اسحاق نامی ورکر کی مدد سے سری لنکن منیجر پر توہین مذہب کا الزام لگا کر ہجوم کو اکسایا ۔  ابتدائی تحقیقات سامنے آگئیں ۔

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق سیالکوٹ میں نجی فیکٹری میں8 سال سے کام کرنے والے سری لنکن منیجر کو ورکرز نے توہین مذہب کا الزام لگا کر تشدد کر کے ہلاک کر دیا۔ اسپورٹس گارمنٹس کی معروف فیکٹری راجکو میں سری لنکن منیجرپریانتھا کمارا طویل عرصے سے انتظام سنبھالے ہوئے تھے۔ وہ اہل خانہ کے ہمراہ سیالکوٹ میں مقیم تھے ۔ ہفتے کی صبح وہ فیکٹری آئے تو صفائی ستھرائی کی ابتر صورتحال پر سپروائز شکیل کی سرزنش کی ۔

تحقیقات کے مطابق شکیل نے اس ڈانٹ کاتذکرہ مولوی اسحاق نامی اپنے ورکر دوست سے کیا جس کے بعد اچانک ہی فیکٹری میں شور مچ گیا۔ دیکھتےہی دیکھتے ورکرز جمع ہونا شروع ہو گئے ۔ پریانتھا کمارا نے  جان بچانے کیلئے بالائی منزل پر دوڑ لگائی مگر ورکرز نعرے لگاتے ہوئے پیچھے آگئے اور دروازہ توڑ کر انہیں دبوچ لیا۔ بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد شدید زخمی حالت میں گراؤنڈ فلور لے آئے ۔ دیکھتے ہی دیکھتے دیگر افراد بھی جمع ہو گئے اور سری لنکن منیجر کو پتھر اور ڈنڈے مارنے کے بعد ہلاک کردیا۔ مشتعل ہجوم نے اس کے بعد ان کی لاش کو رسی ڈال کر گھسیٹا اور جی  ٹی روڈ   پرلانے کے بعد آگ لگا دی ۔

انسانیت سوز خونی کھیل کو فیکٹری گارڈز روک سکے نہ پولیس نے مداخلت کی ۔ واقعے کے بعد پولیس سربراہان اور سیاسی رہنماؤں کے مذمتی بیانات سامنے آنا شروع ہوگئے ۔ حکومت نے متعدد افراد کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔