لاہور کی تاریخی مسجد میں گلوکار بلال سعید کے نئے گانے کی شوٹنگ نے تنقید کا طوفان برپاکر دیا ہے ۔
قصہ کچھ یوں ہے کہ گانے کی شوٹنگ کے دوران ایک ویڈیو وائرل ہوئی جسے پاکستانی میڈیا نے کوریج دی ۔
اس طرح دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ صبا قمر اور بلال سعید کے خلاف نازیبا الفاظ تک استعمال کئے گئے ۔ مسجد وزیر خان لاہورمیں یہ واقعہ ٹاپ ٹرینڈ بنا رہا ۔
سپر لیڈ نیوز کے مطابق بلال سعید اپنے نئے گانے کے لئے لاہورکے تاریخی مقامات پر کئی روز سے شوٹنگ میں مصروف تھے ۔ اس سلسلے میں نکاح کا ایک سین مسجد وزیر خان میں فلمایا گیا۔
صبا قمر ہائی سپیڈ کیمرے کے ایک شاٹ میں بلال سعید کا ہاتھ تھام کر گھوم رہی ہے ۔ پاکستانی فوٹوگرافر عام طور پر اس انداز کو لازمی شادی کی ویڈیو میں شامل کراتے ہیں ۔
بعینہ ایسا ہی سین بلال سعید کے گانے کی ویڈیو میں دیکھنے کو ملا ۔ ویڈیو کے عقب میں تاریخی مسجد کی دیوار واضح ہے ۔
کیا ایسا پہلی بار ہوا ؟
لاہور میں کئی تاریخی مساجد ہیں جس میں بادشاہی مسجد سب سےمقبول ہے ۔ اس مسجدمیں یومیہ ہزاروں افراد آتے ہیں ۔
ہر کونے ، صحن اور دیواروں پر مختلف زاویوں سے تصاویر بنواتے ہیں ۔ بادشاہی مسجدمیں شوٹنگ کی بھی اجازت ہوتی ہے ۔ جبکہ روزانہ بیسیوں جوڑے نکاح کے موقع پر یہاں فوٹو شوٹ کراتے ہیں ۔
لاہور کی دوسری بڑی مسجد جہاں روزانہ کئی جوڑے شوٹ کرانے آتے ہیں وہ بحریہ ٹاؤن کی مسجد ہے ۔ اس جامعہ مسجد میں انتظامیہ رقم بھی وصول کرتی ہے ۔ بعض اوقات شوٹنگ کے لئے ایڈوانس بکنگ بھی کرانا پڑتی ہے ۔
بحریہ ٹاؤن کی مسجد کے عین سامنے پانی کا ایک تالاب ہے ۔ جبکہ عقب میں مسجد کے مینار نظر آتے ہیں ۔ اس سین کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرنا ہر فوٹو گرافر کی کوشش ہوتی ہے ۔
بحریہ ٹاؤن کی مسجد کی راہداریوں میں دلہن خصوصی پوز میں دکھائی دیتی ہے ۔ تاہم مسجد کے نماز والے ایریا میں فوٹوگرافی ممنوع ہے ۔
باقی مساجد کی طرح مسجد وزیر خان میں بھی ماضی میں متعدد فلموں کے سین عکس بند کئے جاچکےہیں ۔ اس مسجد میں بھی روزانہ درجنوں جوڑے فوٹوگرافرز کے ساتھ آتے ہیں اور شادی کا فوٹو شوٹ کراتے ہیں ۔
اس لئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ صبا قمر اور بلال سعید کا شوٹ کوئی انوکھی بات نہیں ۔ لاہور کی تقریبا تمام تاریخی مساجد میں نئے جوڑے با آسانی اور بغیر کسی روک ٹوک کے فوٹو شوٹ کے لئے آتے ہیں ۔
گڑ بڑ کہاں ہوئی ؟
بلال اور صبا قمر کی ویڈیو شوٹنگ کیوں اتنی تنقید کی زد میں آگئی ؟ جبکہ لاہور کی تمام تاریخی مساجد میں نئے جوڑوں کا شوٹ معمول کی بات ہے !
اس کا جواب شاید صبا قمر کا ہاتھ تھام کر گھومنا ہے جس سے تاثر ملا ہے کہ میوزک چلا کر سین عکسبند کیا گیا ۔
عام طور پر گانے کی ویڈیو شوٹنگ میں کئی ٹیک ہوتے ہیں ۔ مناظر میں حقیقت کا رنگ بھرنے کےلئے میوزک کی آواز کو مکمل ردھم کے ساتھ چلانے کے لئے ساؤنڈ سسٹم منگوایا جاتاہے ۔
یوں مذکورہ شوٹنگ کی ویڈیو وائرل ہوتے ہی یہ گمان ہوا جیسے صبا قمر گانے کی بیٹ پر ہی بلال سعید کی بانہوں میں جھو م رہی ہیں ۔
اس طرح دونوں کا گانا آنے سے پہلے ہی متنازع ہو گیا۔ اس سے پہلے صبا قمر اور بلال سعید نے اسی گانے کی پروموشن کرتے ہوئے ایک تصویر جاری کی تھی جس کا عنوان "قبول ہے ” درج تھا۔
اس تصویر سے دونوں کے مداحوں کو بھی یہ گمان ہوا تھا جیسے دونوں حقیقت میں شادی کر رہے ہیں ۔
صبا قمر کیا کہتی ہیں ؟
اداکارہ صبا قمر نے عوام کی تنقید کا جواب ایک ویڈیو پیغام میں دیا۔ انہوں نے کہا کہ بغیر میوزک کے صرف نکاح کا سین مسجد میں شوٹ کیا گیا۔
مسجدمیں میوزک کا استعمال نہیں ہوا۔ وہ مقدس مقام کی بے حرمتی کا تصور بھی نہیں کر سکتیں۔ بات کو اچھالا جارہا ہے ۔
صرف نکاح کے سین پر تنقید سمجھ سےباہر ہے ۔ انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اگر کسی کی دل آزاری ہوئی تو وہ معافی مانگتی ہیں ۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا نوٹس
ویڈیو ریکارڈنگ کے معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی نوٹس لےلیا ۔ تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ۔ اس سلسلے میں وزیر اوقاف اورسیکرٹری اوقاف سے وضاحت مانگی گئی ہے ۔
اداکارہ صباقمر اور بلال سعید کےخلاف مقدمے کے اندراج کیلئے تھانہ اقبال ٹاؤن لاہور میں درخواست جمع کرا دی گئی۔
درخواست میں کہاگیاہے صبا اور بلال نے مسجد وزیر خان میں ویڈیوگانا عکس بند کرایا اوررقص بھی کیا۔
دونوں نے مسجد کے تقدس کو پامال کیا۔دونوں کےخلاف قانونی کارروائی کی جائے۔