جس نے سرفراز کو ستایا۔۔اس نے میچ گنوایا

علی نقوی ، دی سپر لیڈ ، لاہور

اگر پاکستانی ٹیم پہلی اننگز میں رنز کے ڈھیر لگا دے اور آپ پاکستانی ہیں تو یقینا آپ ایسی ہی امید دوسری اننگز میں بھی لگا لیں گے ۔

اگر آپ کی امیدیں ٹوٹ جائیں تو حیرانی کی کوئی بات نہیں ۔آپ یاد رکھیں میدان میں کھیلنے والے کھلاڑی بھی تو پاکستانی ہی ہیں ناں

انگلینڈ کی جیت کے بعد تبصروں کی بھرمار تو بنتی ہے ۔ سوشل میڈیا صارفین نے اظہر الیون کی خوب کلاس لی ۔

بعض نےسرفراز احمد کے گراؤنڈ میں پانی پلانے کو مصباح الحق اور اظہر سمیت مینجمنٹ کے چند ارکان کی سازش قرار دیا۔

اسی طرح بعض نے کہا کہ سرفراز کی تضحیک کرنے پر سرفراز کی ہی بدعا لگ گئی ۔

اولڈ ٹریفورڈ کی کہانی

اولڈ ٹریفورڈ کی کمال کی وکٹ پر رنز کے ڈھیر لگانا کوئی مشکل نہیں ۔ یہی نہیں ۔۔ اگر آپ اچھی لائن اور لینتھ کے ساتھ باؤلنگ کررہے ہیں تو وکٹوں کی دیوی بھی آپ پر مہربانی کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرے گی ۔

انگلش ٹیم جب میچ کے پہلے روز میدان میں اتری تو اسے اندازہ ہی نہ تھا کہ پاکستانی بیٹنگ چل جائے گی ۔

شان مسعود رنز کے ڈھیر لگاتا رہا ہے اور انگش گیند بازوں کے تمام حربے ناکام بناتا رہا ۔ ٹیم پاکستان نے شان مسعود کے 156رنز کی بدولت 326رنز جوڑے ۔

بابر اعظم نے اس اننگز میں 69رنز بنائے ۔ عابد علی سے سلیکٹرز کو کافی امیدیں تھیں مگر وہ16رنز بنا کر ہی آرچر کی گیند پر کلین بولڈ ہو گئے ۔

شاداب خان نے 45رنز بنائے ۔ یوں پاکستانی ٹیم 326رنز پر آل آؤٹ ہو گئی ۔

جواب میں انگلینڈ کی ٹیم پر اعتماد انداز میں بڑے ٹارگٹ کا سوچ کر آئی مگر پاکستانی باؤلرز کا سرپرائز دیکھنے کو ملا۔شاید انگلستان نے سوچا ہی نہیں تھا کہ پاکستانی باؤلنگ تباہ کن ثابت ہوگی ۔


میڈیم اور شارٹ رینج باؤلنگ انگلش بیٹنگ لائن کو تگنی کا ناچ نچاتی رہی ۔
ایک کے بعد ایک کھلاڑی پویلین لوٹتا رہا اور یوں پوری ٹیم 219رنز پر ڈھیر ہو گئی ۔

ایسے سازگار حالات میں پاکستان کے پاس سو سے زائد رنز کی برتری اننگز کو مضبوط ہدف کی جانب لے کر جانے کے لئے کافی تھی ۔

پاکستانی ٹیم کے پرستار بخوبی جانتے ہیں کہ کوئی بھی فارمیٹ ہو پاکستانی ٹیم سرپرائز دینے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔

کبھی یہ سرپرائز قوم کو جشن پر مجبور کر دیتا ہے تو بعض مواقع ایسے بھی آتے ہیں کہ شائقین علامتی جنازے نکالنے سے بھی دریخ نہیں کرتے ۔

میچ کی تیسری اننگز میں شان مسعود بھی تھکے تھکے دکھائی دیئے اور صفر پر ہی سٹوریٹ براڈ کی گیند کا شکار بن گئے ۔

میچ کے دوران سرفراز احمد کو 12ویں کھلاڑی کے طور پر استعمال کرتے ہوئے پانی پلانے کے لئے گراؤنڈ بھیجا گیا۔فوٹو کریڈٹ:پی ٹی وی سپورٹس

عابد علی نے روایتی کھیل پیش کرتے ہوئے 20رنز پر وکٹ گنوا دی ۔

بطور کپتان اور بلے باز مایوس کرنے میں ماہر اظہر علی نے اپنی ناقص اننگز کی روایات کی لاج رکھی اور 18رنز بنا کر واکس کی طوفانی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے ۔

ذمہ داری بابر کے کندھوں پر آئی تو ردعمل مایوس کن نکلا ۔ بابر اعظم 5رنز بنا کر چلتے بنے ۔ ایک وقت ایسا لگا کہ ٹیم پاکستان بمشکل 120رنز تک پہنچے گی ۔

یاسر شاہ نے کچھ سنبھال لیا۔اننگز کے سب سے زیادہ 33رنز جوڑ لئے ۔ البتہ پوری ٹیم 169رنز پر ڈھیر ہو گئی ۔

چوتھے روزانگلینڈ چھایا رہا۔۔

میچ کے چوتھے روز ہی فیصلہ آنے کی امیدیں روشن ہو گئیں۔ 277رنز کا ہدف بظاہر آسان تھا مگر پہلی اننگز کو دیکھتے ہوئے یہ بھی گمان تھا کہ اظہر کا باؤلنگ دستہ سرپرائز دے گا۔

میچ کے ابتدائی اوورز میں پاکستان کا پلڑا بھاری رہا۔ 100رنز پر چار وکٹیں گرنے کے بعد پھر امیدجاگی کہ میچ اظہر کی ٹیم لے جائے گی ۔ مگر کرس ووکس اور بٹلر کو کون سمجھاتا۔۔

دونوں بلے بازوں کی 100رنز سے زائد کی شراکت داری نے پاکستانی بالروں کی امیدیں بکھیر دیں۔
چھٹی وکٹ کے لئے 139 رن کی شراکت نے میچ کی جیت یقینی بنا دی ۔
بٹلر 75رنز بنا کر یاسر شاہ کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے ۔

واکس نے میچ کے اختتام تک بلا گھمایا اور 84رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے ۔

میچ کے چوتھے روز کرس ووکس اور بٹلر کا کوئی بالر راستہ نہ روک سکا۔
فوٹو کریڈٹ: کرک انفو

انگلینڈ نے 277رنز کا ٹارگٹ دن کے 82ویں اوور میں سات وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا ۔
کرکٹ پنڈتوں کے مطابق پاکستان کی دوسری اننگز ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوئی۔ اگر پاکستان چوتھے روز تک اپنی اننگز بڑھانے میں کامیاب ہوتا تو آخری روز انگلینڈ کو 370کے قریب ٹارگٹ ملتا ۔ جو پاکستان کے لئے یقینی جیت کا باعث بنتا ۔

سوئنگ گرو وسیم اکرم کے مطابق پاکستان میچ کے قریب تھا باؤلنگ مضبوط تھی تاہم بلے بازوں نے مایوس کیا۔ سیریز کا دوسرا میچ تیرہ اگست کو کھیلا جائےگا۔