سدھو موسے والا کی 60سالہ والدہ نے بچہ کیسےجنم دے دیا ؟بھارت میں بحث

وقت اشاعت :23مارچ2024

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام، ممبئی ۔ سدھو موسے والا کی 60سالہ والدہ نے بچہ کیسےجنم دے دیا ؟بھارت میں بحث کے دوران ایک اور تنازع کھڑا ہوگیا ۔ 

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق سدھو موسے والا کی موت کے بعد مرحوم کی والدہ نےایک بیٹۓ کو جنم دیاہے اس طرح یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ زیادہ عمری میں سدھو موسے والا کی والدہ نے کیسے بچہ پیدا کر دیا۔ دوسری جانب اس پیدائش پر سدھو موسے والا کے نوزائیدہ بھائی کا ریکارڈ طلب کرلیا گیا ہے جس پر موسے والا کے والد نے احتجاج ریکارڈ کرایا ہے اور واضح کیا ہےکہ ابھی بیٹۓ کی موت کا غم نہیں بھلا پائے تھے کہ حکومت نے انہیں پھر ہراساں کر کے پریشان کرنا شروع کر دیا ہے ۔

اپنے پیغام میں سدھو موسے والا کے والد بلکور سنگھ نے اپیل کی ہے کہ  حکومت کم از کم اتنا رحم کرے کہ علاج مکمل ہو جائےاس کے بعد بے شک قانونی تقاضے پورے کر لے ۔ بلکور سنگھ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ تمام دستاویزات خود جمع کرائیں گے ۔ ہم نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ بھگونت سنگھ مان ہماری رازداری کا مان ہی رکھ لیں ۔

آخر سدھو موسے والا کی 60سالہ والدہ نے بچے کیسےجنم دے دیا ؟

سدھو موسے والا کی موت کے تقریبا دو سال بعد گزشتہ اتوار کو ان کے والدین  نے بیٹے کو جنم دیا جس کے بعد موسے والا کے پرستاروں میں جہاں خوشی کی لہر دوڑ گئی وہیں لوگ حیران بھی رہ گئے کہ یہ کیسے ممکن ہے ۔ سدھو موسے والا کی والدہ کی عمر اس وقت ساٹھ سال ہےجبکہ والد کی عمر بھی تقریبا اتنی ہی ہے ۔

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق موسےوالا کے والدین نے غیر فطری طریقے یعنی آئی وی ایف ٹٰیکنالوجی کےذریعے بچے کو پیدا کیا۔ اس ضمن میں موسے والا کی والدہ بیرون ملک گئیں اور علاج اور مراحل مکمل ہونے کے بعد بھارت واپس آئیں ۔  رپورٹ کے مطابق اب تنازع اس بات کا ہے کہ آئی وی ایف کے ذریعے بچہ پیدا کرنے  کی بھارت میں عمر کیا ہے ۔ بھارتی قانون کے مطابق آئی وی ایف کے ذریعے بچہ پیدا کرنے کی خواہش مند خواتین کی عمر 50سال سے کم ہونی چاہیے جبکہ مردوں کی حد عمر 55سال مقرر کی گئی ہے ۔ دوسری جانب موسے والا کے والدین دونوں ہی اس شرط پر پورا نہیں اترتے ۔

سدھو کی والدہ چرن کورکس ملک میں علاج اور آئی وی ایف کےمراحل کے لئے گئیں اس کی تفصیلات فی الوقت سامنے نہیں آسکیں تاہم یہ ممکنہ طور پر برطانیہ کا مشہور فرٹیلیٹی کلینک ہی ہو سکتا ہے جہاں آئی وی ایف کے ہزاروں کیسز کامیابی سے مکمل ہو چکے ہیں ۔

آئی وی ایف ٹیکنالوجی کیا ہے ؟

   

اس طریق کار میں تولیدی عمل مصنوعی فرٹیلائزیشن کی بنیاد پر آگے بڑھتا ہے ۔ فرٹیلائزیشن کے عمل کو مصنوعی طریقے سے لیبارٹری میں قدرتی ماحول فراہم کیا جاتا ہےجس کے بعد ایک کیپسول کو رحم میں پرورش کے لئے رکھا جاتا ہے ۔ اس عمل کےعام طور پر پانچ طریقے رائج ہیں ۔ بعض ممالک میں اس عمل کو ٹیسٹ ٹیوب بے بی بھی کہا جاتا ہے  ۔ بعض طبی ماہرین کے مطابق یہ عمل قدرتی طریقہ کار کے زیادہ قریب مانا جاتا ہے جبکہ بعض ممالک میں اس طریقے پر پابندی ہے ۔ برطانوی شہر ساؤتھ ہیمپٹن میں واقع کمپلیٹ فرٹیلیٹی کلینک اس حوالے سے ٹیسٹ ٹیوب بچوں کے لئے شہرت رکھتا ہے ۔

آئی وی ایف میں مرد اور خاتون کا الگ الگ تولیدی مادہ حاصل کر کے اسے ایک باریک ٹیوب میں تولیدی عمل سے گزارا جاتا ہے ۔ اس کے بعد ایک خاص معین وقت کے بعد اس چھوٹے کیپسول کو رحم  میں مزید پرورش کے لئے داخل کیا جاتا ہے ۔ خاتون کو متعدد طبی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے جس میں ادویات کا اہم ترین کردار ہے ۔چونکہ چالیس سال کی عمر کے بعد تولیدی عمل قدرتی طور پر کمزور پڑ جاتا ہے اس لئے ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے خواہش مند خواتین و حضرات پہلے مختلف طبی مراحل سے گزر کر فرٹیلائزیشن کے  عمل کو مضبوط اور بہتر بنانے کے لئے ادویات کا سہارا لیتے ہیں ۔

برطانیہ کے اسی کلینک  کے پروفیسر میکلون کے مطابق یہ طریقہ بہترین ہے اور محفوظ بھی ہے ۔  ہماری کوشش ہوتی ہے کہ لیبارٹری کے بجائے رحم میں رہنے کا جنین کا دورانیہ زیادہ سے زیادہ ہونا چاہیے تاکہ ہر چیز قدرتی عوامل کے عین مطابق آگے بڑھے ۔ انہوں نے کہا کہ جنین بہت حساس مراحل سے گزرتے ہیں  اور رحم میں زیادہ محفوظ ہوتے ہیں اور یہی ہمارے کلینک کی کوشش ہوتی ہے ۔