کیاشمالی کوریاکےہیکرزویکسین کانسخہ چرانےوالےہیں؟مغربی ملکوں نے ایک بار پھر شمالی کوریا پر الزام لگایا ہے کہ اس کے ہیکرز کمپنی نوواویکس تک سائبر رسائی کی کوشش میں ہیں۔
خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق شمالی کوریا کے مشتبہ ہیکرز نووا ویکس اور دیگر دواساز اداروں کے ملازموں کو ہیکنگ کا نشانہ بنانے اور ان سے پاس ورڈز لینے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ویکسین کے نسخے اور حساس ڈیٹا تک پہنچا جا سکے ۔
اس سے پہلے شمالی کوریا پر آسٹرا زینیکا کی ویکسین کا ڈیٹا چرانے کی کوششوں کا الزام لگایا گیا تھا ۔ امریکا ان کوششوں میں شمالی کوریا کو ملوث قرار دیتا ہے کیونکہ اس کا دعویٰ ہے کہ جن سرورز اور ڈومینز کے ذریعے ہیکنگ کی کوشش ہوئی وہ شمالی کوریا کے ہیکرز سے تعلق رکھتے ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا کے ہیکرز نے بوسٹن کے ایک میڈیکل سنٹر ،جرمنی کی یونیورسٹی کے ریسرچ سنٹر اور جنوبی کوریا کی چار فارما کمپنیوں کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ ایسے میں یہ سوال دنیا بھر میں گردش کرنے لگا ہے کہ کیاشمالی کوریاکےہیکرزویکسین کانسخہ چرانےوالےہیں؟دوسری جانب چینی کمپنیوں نے اس امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر سائبر سکیورٹی کی وجہ سے ایسے مواقع محدود ہیں ۔