دی سپر لیڈ، اسلام آباد۔ سالٹ رینج کی سحرانگیزی،حکومت کادنیا کومتوجہ کرنےکافیصلہ سامنے آگیا۔ وزیر اعظم نے دورہ جہلم میں البیرونی ہیریٹیج ٹریل کاافتتاح کردیا۔ مگر اس علاقے میں ایسی کیا بات ہے ؟
سالٹ رینج کا سلسلہ چار اضلاع جہلم، چکوال، خوشاب اور میانوالی کے علاقے پر مشتمل ہے۔ یہ علاقہ کئی تاریخی مقامات سے بھرا پڑا ہے، جن میں کٹاس راج کو مرکزی اہمیت کا حاصل ہے، لیکن سالٹ رینج کے مختلف قلعوں میں’’ ملوٹ کا قلعہ‘‘اپنی تعمیراتی خوبصورتی کے لحاظ سے منفرد ہے ۔ اس تاریخی قلعے کو جنجوعہ حکمران راجہ مل خان نے تعمیر کروایا تھا۔ اس طرح قلعہ ملوٹ جنجوعہ حکمرانوں کا گڑھ رہا ہے ۔ ماہرین کے مطابق راجہ مل عرف ملو جو ایک ہندو راجپوت تھا کا اصل نام راجہ اجمل دیو تھا ۔
برطانوی مصنف سرلیپل گرفن کے اہم انکشافات
راجہ مل کے متعلق تاریخ میں کوئی بھی حتمی معلومات دستیاب نہیں ۔ دوسری جانب مشہور برطانوی مصنف سرلیپل گرفن اپنی شہرہ آفاق کتاب’’ دی پنجاب چیفس ‘‘کے صفحہ نمبر213پر راجہ مل کے متعلق لکھتے ہیں کہ’’راجہ مل جو راجپوتوں کی راٹھور نسل سے تھا980میں جودھ پوریا کناؤج سے پنجاب منتقل ہوا۔
جب راجہ مل نے یہ سنا کہ اس کے خاندان نے ایک دفعہ جہلم کی شمالی پہاڑیوں میں پناہ لی تھی تو وہ بھی اپنے اہل و عیال کے ساتھ ان پہاڑیوں میں آ گیا اور یہاں آ کرراج گڑھ گاؤں کی بنیاد رکھی۔ یہ راج گڑھ موجودہ ملوٹ ہے جو راج گڑھ سے راجہ مل کے نام کے ساتھ منسوب ہو کر ملوٹ بنا۔ راجہ مل ایک بہادر اور جنگجو حکمران تھا۔ جنجوعہ راجپوتوں میں راجہ مل پہلا شخص تھا جس نے اسلام قبول کیا۔
سرلیپل گرفن اپنی کتاب میں مزید لکھتے ہیں کہ افغان حملہ آور محمود غزنوی نے جب ہندوستان پر قبضہ کر لیاتھا تو اس نے جنجوعہ حکمران راجہ مل کو بھی اطاعت کے لیے اپنے دربار میں آنے کا حکمنامہ ارسال کیا لیکن اس باغی راجہ نے محمودغزنوی کا حکم ماننے سے انکار کر دیا۔
راجہ مل کا زبردستی قبول اسلام ۔۔
راجہ مل کے دو ٹوک انکار کی وجہ سے محمود غزنوی بھڑک اٹھا اور اس نے راجہ مل سے جنگ کرنے کے لیے ایک بہت بڑا لشکر سالٹ رینج روانہ کیا۔ محمود غزنوی کی فوج نے راجہ مل کو شکست دی اور اسے قیدی بنا لیا۔
راجہ مل کو یہ آپشن دیا گیا کہ اگر وہ اپنی جان بچانا چاہتا ہے اور اپنا علاقہ واپس لینا چاہتا ہے تو اسے اسلام قبول کرنا ہوگا۔ اس طرح راجہ مل نے بھی راجہ پورس کی طرح ایک بیرونی حملہ آور کے آگے اپنی بقاء کی خاطر گھٹنے ٹیک دئیے۔
راجہ پورس نے بھی پہلے سکندر اعظم کا ڈٹ کر مقابلہ کیا تھالیکن شکست کھانے کے بعد اس نے سکندر کی اطاعت قبول کرلی تھی۔ راجہ مل کے اسلام قبول کرنے کے عمل کو جنجوعہ راجپوت ایک اہم تبدیلی سمجھتے ہیں۔
راجہ الطاف حسین جنجوعہ نے تو اپنی کتاب’’تاریخ راجپوت جنجوعہ‘‘ میں اپنے پرکھ راجہ مل کو ایک برگزیدہ ہستی کے طور پر پیش کرتے ہوئے ان کے نام کے ساتھ رحمت اللہ علیہ کابھی دھڑلے کے ساتھ اضافہ کر دیا ہے ۔
اگرچہ راجہ مل کے پانچ بیٹے تھے۔ جن میں جودھ، ویر، کہلا، ترلونی اور کھکا شامل ہیں لیکن سرلیپل گرفن جودھ اور ویر کو خاص توجہ دیتے ہیں۔ لیپل گرفن کے مطابق اپنے والد راجہ مل کی وفات کے بعد جودھ اور ویر نے اپنی جاگیر تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا۔
سالٹ رینج کے جنجوعہ قبائل
جودھ نے مکڑاچھ کی نمک کی کانیں لیں اور برہمنوں کے زیر تسلط مکشالہ قصبے پر بھی قبضہ کرلیا۔ جودھ نے مکشالہ کا نام تبدیل کر کے نیا نام مکھیالہ رکھا اور یہاں ایک قلعے کے علاوہ دو تالاب بھی تعمیرکیے۔ ویر خان کے حصے میں کھیوڑہ آیا۔
سالٹ رینج میں بسنے والے جنجوعہ قبیلے کے لوگ راجہ مل کی آل اولاد ہیں اور آج بھی سالٹ رینج کے جنجوعے اپنے جد امجد راجہ مل کی جنگی روایات کو زندہ رکھے ہوئے ہیں کہ آج بھی سالٹ رینج کے باسی نہ صرف پاک فوج میں اعلیٰ عہدوں پر تعینات ہیں بلکہ ان کی کافی تعداد فوج کے جونیئر افسران اورسپاہیوں پر بھی مشتمل ہے۔
قلعہ ملوٹ کی خستہ حالی
راجہ مل کی روایات تو آج بھی زندہ ہیں لیکن راجہ مل کا تعمیر کردہ قلعہ ملوٹ جو ہمارا ایک قیمتی ورثہ ہے آج خستہ حالی کا منظر پیش کر رہا ہے۔ چند سال قبل اس قلعے کا مرکزی دروازہ جو لکڑی کا تھا اور بہت بڑا تھا دیکھا جا سکتا تھا۔ لیکن آج اس دروازے کا نام و نشان تک نہیں۔
قلعے کا احاطہ جنگل میں تبدیل ہو چکا ہے۔ جہاں جنگلی درختوں کی بھرمار ہے۔ اس قلعے کی دلکشی کا محور قلعے کے احاطے میں ایک مندر ہے جو کشمیری اور یونانی فن تعمیر کا حسین امتزاج ہے۔ہندوشاہیہ کے اس مندر کا آج صرف ڈھانچا دیکھا جا سکتا ہے۔
سرالیگزینڈر کنگھم آثارقدیمہ کے سروے کے دوران1860میں ملوٹ آئے ۔ ان کے مطابق ملوٹ قلعہ حیرت انگیز حد تک خوبصور ت تھا۔ بدقسمتی سے آج قلعہ ملوٹ کے بچے کھچے آثار بھی وقت کے تھپیڑوں اور ہمارے حکمرانوں کی بے حسی کی نذر ہوتے جا رہے ہیں۔قلعہ ملوٹ کو آج بھی محفوظ کیا جا سکتا ہے کہ یہ ہمارا ایک اہم اور خوبصورت تاریخی ورثہ ہے۔
وزیراعظم نے البیرونی ہیریٹیج ٹریل کا افتتاح کردیا
وزیراعظم عمران خان نے جہلم کے علاقے قلعہ نندنہ میں البیرونی ہیریٹیج ٹریل کا افتتاح کیا ہے ۔ جہلم میں میڈیا سے گفتگو میں عمران خان نے کہا ہمارے ایک آرکیالوجسٹ صمد نے ہری پور میں دنیا کا سب سے بڑا 40 فٹ کا بدھا کا مجسمہ، جسے ‘سلیپنگ بدھا’ کا نام دیا گیا، دریافت کیا ہے اور ایسے قابل پی ای ڈی آرکیالوجسٹس انتہائی کم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سالٹ رینج میں موجود قدیم شہر کتنے قدیم ہیں ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا۔
ان کا کہنا تھا اس جگہ ایک ہزار سال قبل البیرونی نے کئی سال رہ کر زمین کی پیمائش کی جبکہ یورپ میں یہ کام 4 سے 5 سو سال بعد ہوا۔ ہم اس علاقے کو ڈیولپ کریں گے۔ یہ دنیا کے نقشے پر آجائے گا جس سے سارے علاقے میں تبدیلی آجائے گی۔