سندھ حکومت نے عزیر بلوچ، سانحہ بلدیہ اور نثار مورائی جے آئی ٹیز کی رپورٹس پبلک کر کے صوبائی وزارت داخلہ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دی ہیں ۔
سپر لیڈ کو موصول تفصیلات کے مطابق رپورٹس پبلک کرنے سے قبل وزیراعلیٰ سندھ کی سربراہی میں ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعلیٰ سندھ کی نیب پیشی کے حوالے پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کے ساتھ جے آئی ٹی رپورٹس کا معاملہ بی زیر بحث آیا ۔سانحہ بلدیہ رپورٹ کی رو سے اہم انکشافات بھی سامنے آگئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بیس کروڑ کا بھتہ نہ ملنے پر ایم کیو ایم کے رہنما حماد صدیقی اور رحمان بھولا کے حکم پر بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری جلا دی گئی ۔
جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق بیس کروڑ بھتہ نہ دینے پر منظم دہشت گردی کی گئی ۔ اس واقعے کو کسی صورت حادثہ نہیں کہا جا سکتا۔ فیکٹری مالک سے بھتے کے طور حیدرآباد لطیف آباد میں واقع ہزار گز کا بنگلہ لے لیا گیا تاہم اس کےباوجود دھمکیاں دی گئیں ۔ جے آئی ٹی نے پولیس کی کارکردگی پر عدم اطمینان ظاہر کیا اور لکھا کہ پولیس دانستہ طور پر ملزموں کا ساتھ دیتی رہی ۔ رحمن بھولا ، حماد صدیقی ، زبیر چریہ ،عمر قاضی ، عبدالستار ، علی قادری اور خاتون اقبال ادیب خانم کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات کی سفارش کردی گئی ۔