لبنان کے دارالحکومت بیروت میں دھماکے کی ویڈیو نے سب کو چکرا کر رکھ دیا ہے ۔ کیا یہ ایٹمی دھماکہ تھا؟ یہ وہ پہلا سوال تھا کہ اچانک لبنانی میڈیا کی زینت بنا رہا ۔
ہولناک دھماکے میں ایٹمی دھماکے کی طرز پر چھتری نمودار ہوئی جبکہ اس کی شاک ویو سے تیس کلومیٹر تک کے علاقے میں عمارتوں کے شیشے ٹوٹنے کی اطلاعات سامنے آئیں ۔
کیا یہ دھماکہ کسی ایسے بحری جہاز میں ہوا جس میں دھماکہ خیز مواد لے جارہا تھا؟ سوالات کی بھرمار ہے ۔
بندرگاہ کے قریب ہونےوالے دھماکے کے بعد متعدد ہلکی نوعیت کےدھماکے بھی سنےگئے ۔تین قریبی عمارتوں کو زیادہ نقصان پہنچا جبکہ ایک عمارت گرنے سے کئی افراد دب گئے ۔ لبنانی سرکاری میڈیا کے مطابق دھماکوں کےبعد ہر طرف سیاہ دھواں پھیل گیا۔
سرکاری موقف کے مطابق دھماکہ بندرگاہ میں موجود آتش بازی کے سامان کے بحری جہاز میں ہوا ہے ۔ دھماکے کے بعد کئی لاشیں سڑکوں پر پڑی دیکھی گئیں جبکہ زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا جہاں پہلے ہی ایمرجنسی ڈکلیئر کی جا چکی تھی ۔
بیروت کے قریبی اضلاع میں مواصلاتی نظام جام ہو چکا ہے ۔ بجلی غائب ہوگئی ۔ایک لبنانی ٹی وی کےمطابق ایک دھماکا سابق وزیراعظم سعد الحریری کےگھرکے قریب ہوا بھی ہوا۔
دوسری جانب فرانس اور ایران نے لبنان کو امدادی کاموں میں مدد کی پیشکش کر دی ہے ۔