روایتی جنگ کے بجائے “علامتی “حملے

ندیم چشتی ، سپر لیڈ نیوز اسلام آباد

روایتی حریف پاکستان اور بھارت ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے آگئے ہیں ۔ لیکن اس مرتبہ نہ تو سرحدوں پر نقل و حرکت بڑھ رہی ہے ۔ نہ ہی ایک دوسرے پر حملے  کی دھمکیاں دی جارہی ہے ۔ 

صورتحال کچھ ایسی ہے کہ  دونوں ممالک علامتی فیصلوں سے  دل کی بھڑاس نکال رہےہیں ۔ گزشتہ سال بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر  کی آئینی حیثیت  تبدیل  کرنے کے بعد سے دونوں ممالک سفارتی میدان میں حالت جنگ میں ہیں ۔ تاہم گزشتہ ماہ سفارتی کشیدگی بڑھ گئی ہے ۔

پاکستان نےنقشہ بدل دیا

عمران خان کی حکومت نے اپنی کابینہ سے منظوری کے بعد  پاکستان کا نقشہ تبدیل کر دیا ہے ۔ نئے نقشے میں مقبوضہ کشمیر کو پاکستان کا حصہ دکھایا گیاہے ۔ اسی طرح بھارت کو غیر قانونی طور پر قابض ظاہر کیا گیا ہے ۔

اس سے پہلے  سرکاری نقشے میں مقبوضہ  کشمیر کو متنازع علاقہ لکھا جاتا تھا۔ حکومت پاکستان کے مطابق اس نئے نقشے کو اقوام متحدہ سمیت ہر عالمی فورم پر استعمال کیاجائےگا۔

وزیراعظم نے باضابطہ طور پر نئے نقشے کی تقریب رونمائی میں بھی شرکت کی ۔

ایک دن یہ نقشہ حقیقت بنے گا، عمران خان

عمران خان نے نئے نقشے کی تقریب رونمائی سے خطاب میں کہا کہ یہ نقشہ قوم کی امنگوں کا ترجمان ہے ۔ تاریخی دن   دیکھنے کو ملا ہے ۔ نیا نقشہ دنیا کے سامنے پیش کردیا ہے ۔

وزیراعظم عمران خان نے باضابطہ طور پر نقشے کا افتتاح کیا

کشمیر پاکستان کا حصہ  ہے اور رہے گا۔ وزیراعظم خان نے کہا  تمام کشمیر ی اور ملکی قیادت نے اس نقشے کی

تائید کی ہے۔عمران خان نے اس موقع پر بھارت پر بھی نکتہ چینی کی ۔

انہوں نے مزید کہا کہ پانچ اگست کو بھارت نے ظلم کیا ۔ کشمیریوں کی قانونی حیثیت چھیڑی گئی ۔

کشمیر نہیں سری نگر ہائی وے ۔۔

پاکستانی حکومت نے  بھارت   کے سامنے علامتی احتجاج  کے طور پر کشمیر ہائی وے کا نام تبدیل کر دیا  ہے ۔

اسلام آباد میں سری نگر ہائی وے کے بورڈز لگا دیئے گئے ۔
فوٹو کریڈٹ
:سپر لیڈ نیوز

اس سلسلے میں ہائی وے  پر آگاہی بورڈ بھی لگا دیئے گئے جس میں کوٹلی  اور سری نگر کا فاصلہ واضح کیا گیا ہے ۔  اسلام آباد انتظامیہ نے  نام کی تبدیلی کا باقاعدہ اعلامیہ بھی جاری کر دیا ہے ۔

نئی دہلی بابر روڈ کا نام  تبدیل ہونے کا امکان

نام تبدیل کرنے کے فیصلوں میں بھارتی بھی اپنی حکومت پر دباؤ بڑھا رہے ہیں ۔ بی جے پی رہنماوجئے گوئل نےنئی دہلی  بابر روڈ  کی ایک تصویر شیئر کی ہے ۔

بی جے پی رہنما وجئے گوئل ساتھیوں کے ہمراہ بابر روڈ پر اپنا بینر لگارہے ہیں
فوٹو کریڈٹ: دی ہندو

جس میں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مودی سرکار اس سڑک کا نام بدلے ۔  سابق مرکزی وزیر وجے گوئل بنگالی مارکیٹ پہنچے اور بابر روڈ کے بورڈ پر 5 اگست روڈ کا پوسٹر بھی چسپاں کر دیا۔

 اس سے قبل 2015 میں اورنگ زیب روڈ کا نام تبدیل کرکے اے پی جے کالام روڈ رکھا گیا تھا۔

رام مندر کا سنگ بنیاد

دونوں ممالک کے درمیان تناؤ مزید بڑھتا نظر آرہا ہے  ۔ بابری مسجد کی جگہ رام مندر کے سنگ بنیاد نے پاکستان کی مذہبی جماعتوں کے جذبات بھی مجروح کئے ہیں ۔

رام مندر کے سنگ بنیاد سےپہلے ہی بھارت میں مسلمان سراپا احتجاج تھے ۔ لیکن کورونا کے باعث  مسلم تنظیموں نے احتجاج موخر کررکھا تھا۔ 

بھارتی تنظیموں نے آر ایس ایس کے سربراہ  کی وزیراعظم مودی  سے مسلسل ملاقاتوں پر بھی شدید احتجاج کیا تھا۔

نیا نقشہ کتنا فائدہ دے گا؟

  نئے نقشے میں  لائن آف کنٹرول  کو سرخ 

نشانات سے واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

۔ بتایاگیاہے ریاست جموں و کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ اقوام متحدہ کی   قراردادوں کے مطابق  ہوگا ۔  آزاد جموں کشمیر  کی تشریح عبوری آئین 1974کے تحت کی گئی ہے  ۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے نقشہ میں بارڈراورلائن آف کنٹرول کو واضح کردیا ہے۔

وزیر خارجہ کہتے ہیں ہماری منزل سری نگر ہے

اس نقشے میں چین کی سرحد کو بھی واضح کیا گیا ہے ۔وزیر خارجہ نے کہا سیاچن کل بھی ہمارا تھا آج بھی ہمارا ہے۔

پاکستان کے نئے نقشے میں جونا گڑھ اور مناوادر کےمستقبل کو بھی حل طلب قرار دیا گیا ہے ۔

خارجہ امور کے ماہرین کے مطابق پاکستان نے نقشے سے سفارتی سطح پر اہم پیش رفت حاصل کرلی ہے ۔ پاکستان پہلے بھی نقشے میں مقبوضہ کشمیر کو پاکستان کا حصہ ظاہر کرتے ہوئے متنازع علاقہ لکھتا تھا۔ 

ماہرین کے مطابق  اقوام متحدہ میں اس نقشے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا تاہم بھارت  ضرور اعتراض کرے گا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق  بظاہر یہ علامتی فیصلہ ہے ۔

سرحدوں کا تعین  دونوں ممالک کی موجودہ پوزیشن سے ہی ہوگا۔ لیکن یہ بات طے ہے کہ متنازع علاقوں کے حل تک برف نہیں پگھلنے والی ۔

یہ تو پہلے والا نقشہ ہی ہے ، احسن اقبال

پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے جاری کئے گئے نئے نقشے پر احسن اقبال نے تنقید کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر تو پہلے سے ہی پاکستان کا حصہ رہا ہے  ۔

احسن اقبال نے ٹویٹ پر حکومتی فیصلے پر اعتراض کیا
فوٹو کریڈٹ: ٹویٹر

ملک پر کیسے حکمران مسلط ہو گئے ؟ سکولوں میں جغرافیہ کی کتاب میں ہمیشہ کشمیر پاکستان کا حصہ رہا ہے ۔یہ لوگ کچھ کرنے کے قابل نہیں ۔

نقشوں کاناٹک کر رہے ہیں ۔ سڑکوں کے نام کا ناٹک بھی ان کا شیوہ ہے ۔ کچھ کرنا ہے تو اسلامی سربراہی اجلاس بلاؤ۔