عمران یوسفزئی،پشاور۔ محسن داوڑاورعلی وزیرکےخلاف اہم کیس واپس کیوں لیاگیا؟ حکومت نے محسن داوڑ اور علی وزیر کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کا مقدمہ ختم کرادیا۔
سپر لیڈ نیوز کے مطابق یہ کیس شمالی وزیرستان کے علاقے خڑقمرچیک پوسٹ پرجھڑپ کے بعد بنایا گیا تھا۔خیبر پختونخواہ حکومت نے بڑے کیس میں اپنا موقف اچانک تبدیل کرلیا ہے ۔حکومت نے دونوں رہنماؤں کے خلاف کیس واپس لےلیا۔ یوں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فوری طور پر صوبائی حکومت کی درخواست منظور کرلی ۔جس کے بعد ایم این اے علی محمد وزیراور محسن داوڑ باعزت بری ہوگئے ۔
بنوں کی انسدادِ دہشت گردی عدالت کی خصوصی سماعت خیبر پختونخوا ہاؤس ایبٹ آباد میں ہوئی۔ جج بابرعلی خان نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت کو حکومت کی طرف سے بتایا گیا کہ کیس واپس لیا جارہا ہے۔ تحریری درخواست میں حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ حکومت کیس کی مزیدپیروی کرنا ہی نہیں چاہتی ۔
واضح رہے کہ 27 مئی 2019 کوعلی وزیر اور محسن داوڑکی فورسزکےساتھ خڑ قمر چیک پوسٹ پر جھڑپ کی خبریں سامنے آئی تھیں ۔ جس میں 14 افرادجاں بحق ہونے کابھی بتایا گیا تھا۔ اس حوالے سے صوبائی وزیرقانون سلطان محمد وزیر نے میڈیا کو بتایا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے سولہ مارچ کو عدالت میں درخواست دی تھی۔ تاہم اب کیس بند کر دیا گیا ہے ۔اس سےپہلے حکومتی وزرا اس مقدمے پر سخت رویہ اپناتے رہے ہیں ۔
کیس واپس لینے کا فیصلہ کہاں سے آیا ؟
حکومت نے دو ٹوک انداز میں مقدمہ پایہ تکمیل تک پہنچانے کا بھی عزم ظاہر کیا تھا لیکن بدھ کے روز وزرا کے بیانات بھی تبدیل ہو گئے ۔
سپر لیڈ نیوز سے گفتگو میں تجزیہ کار اور انسانی حقوق کے کارکن فراز کاکڑ نے کہا کہ کیس واپس لینے کا مطلب واضح ہے ۔ اپوزیشن الائنس نے بڑے جلسے کا اعلان کر رکھا ہے ۔ ایسے میں حکومت کے لئے بعض ایشوز پر بیک فٹ پر آنا ہی بہتر ہے ۔
یہ بھی پڑھیے:پاکستان میں افغانستان سے حملے ہوتے ہیں ، اقوام متحدہ
انہوں نے کہا کہ حساس ادارے اس کیس میں براہ راست شامل ہیں ۔ بظاہر لگتا کیس بند کرنے کے آرڈر اوپر سے ہی آئے ہیں کیونکہ صوبائی حکومت کے پاس تو بڑے فیصلے لینے کے اختیارات نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محسن داوڑ اپوزیشن کی اے پی سی میں شرکت کر چکے ہیں ۔ نوازشریف کے بیانیہ کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ ایسے میں حکومت کو معلوم ہے کہ سٹریٹ پاور کی جماعتیں زیادہ عرصہ تک متحد رہیں تو سیاسی بھونچال آسکتا ہے ۔ لہٰذا انسداد دہشت گردی کی سخت دفعات لگا کر بھی کیس واپس لینااسی طرف اشارہ کرتا ہے ۔