دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، لاہور۔ اعلیٰ عدلیہ میں تقسیم واضح ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے علی احمد کرد کے الزامات کو تسلیم کرلیا، چیف جسٹس آف پاکستان انکاری دکھائی دیئے ۔
دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق لاہور میں انسانی حقوق کے موضوع پر دو روزہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس ختم ہو گئی۔ اس کانفرنس میں چیف جسٹس کے علاوہ بعض سینئر وکلا، ججز، صحافی اور سیاسی رہنما سمیت کئی اہم شخصیات موجود تھیں۔دو روزہ کانفرنس میں علی احمد کرد کی تقریر چھائی رہی ۔ مقررین نے پہلے روز کی اس تقریر کے بعد اپنی تقاریر کو اسی تناظر میں ڈھال لیا جیسا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اعتراف کیا کہ علی احمد کرد کی باتیں بہت اہم ہیں اور وہ انہی کی تقریر کے بعد اپنا موضوع بدل رہےہیں ۔
انہوں نے کہا کہ علی احمد کرد کی تقریر سے معلوم ہوا کہ لوگ اور بار ایسوسی ایشنز ججوں کے بارے میں کیا سوچتی ہیں۔ کئی عدالتی فیصلے ماضی کا حصہ ہیں جنہیں مٹایا نہیں جا سکتا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ وہ طے کر چکے ہیں کہ ماضی میں عدلیہ نے جو غلطیاں کیں، انہیں نہیں دہرائیں گے۔ جو جج آزاد ہو اس کے دباؤ میں آنے کا جواز نہیں۔ ہم سب ایک حلف کے پابند ہیں اور اپنی غلطیاں تسلیم کرنی چاہئیں۔ میڈیا آزاد ہونا چاہیے، میڈیا آزاد ہو تو عدلیہ آزاد ہوتی ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان کا سخت جواب
چیف جسٹس نے علی احمد کرد کے تمام الزامات کی پرزور تردید کی اور واضح کیا کہ وہ کبھی دباؤ میں نہیں آئے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ علی احمد کرد کے موقف سے متفق نہیں ۔ کبھی کسی ادارے کی بات سنی اور نہ کبھی دباؤ لیا۔ مجھے کسی نے نہیں بتایا کہ فیصلہ کیسے لکھوں، کسی کو مجھ سے ایسے بات کرنے کی کوئی جرات نہیں ہوئی۔
کسی نے میرے کام میں مداخلت نہیں کی، اپنے فیصلے اپنی سمجھ اور آئین و قانون کی سمجھ کے مطابق کیے۔ اس لئے علی احمد کرد کو یہی کہنا چاہتا ہوں کہ وہ آئیں اور دیکھیں ہم کیسے فیصلے کرتے ہیں ۔ عدلیہ پر کوئی دباؤ نہیں ۔ عدلیہ اس ملک کی خدمت میں پیش پیش ہے ۔ کچھ بھی ہو جائے انصاف کی سربلندی کے لئے ہر قیمت پر فرائض سر انجام دیتے رہیں گے ۔