ندیم چشتی ، دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، اسلام آباد۔ وزیراعظم کے 10بہترین وزرا کو کن بنیادوں پر اسناد سے نوازا گیا ؟پی ٹی آئی کے اپنے حلقوں میں بھی سوالات گردش کرنے لگے ۔
دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق وزیراعظم کی طرف سے دس بہترین وزارتوں کے اعلان کے بعد پی ٹی آئی میں بھی کلبلی مچ گئی ہے ۔ پارٹی کے اندر سے بھی انعامات کے حقدار پانے والے وزرا کی کارکردگی پر سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق جن وزرا کی کارکردگی کا اعتراف نہیں کیا گیا ان میں مایوسی پھیل گئی ہے ۔ پارٹی ذرائع بتا رہے ہیں کہ چند اہم وزیر تو قیادت سے احتجاج کا بھی ارادہ رکھتے ہیں ۔
اس حوالے سےدی سپر لیڈڈ اٹ کام سے گفتگو میں سینئر صحافی خالد چودھری نے کہا کہ شاہ محمود، فواد چودھری اور شبلی فراز جیسے وزرا عمران خان کے اس اعلان سے خوش نہیں ۔ اس درجہ بندی سے وزرا میں مایوسی پھیلے گی ۔یہ مقابلے کی فضا نہیں بلکہ پارٹی میں اختلافات کا باعث بن سکتی ہے ۔ نمبر ون وزارت کا ایوارڈ جیتنے والے مراد سعید عمران خان کے انتہائی قریب سمجھے جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ سب سے پہلا سوال ہی یہی گردش کر رہا ہے کہ آخر مراد سعید کی وزارت نے ایسا کیا کام کردیا جس پر انہیں کئی سینئر وزیروں پر فوقیت دی گئی ؟کیا وزیراعظم آفس کی نظر میں ٹال پلازہ فیس بڑھا کر کمائی میں اضافہ کرنا ہی کارکردگی جانچنے کا معیار ہے ؟یا پھر پاکستان پوسٹ کی بدترین کارکردگی پیمانہ ہے ؟
اسد عمر کی پلاننگ کی وزارت کو کس بات پر دوسرا نمبر ملا یہ بھی کسی کو نہیں معلوم ۔ اگر اس کے پیچھے این سی او سی کے اقدامات چھپے ہیں تو وزیراعظم تو خود سمارٹ لاک ڈاؤن پالیسی کا کریڈٹ لیتے رہے ہیں ۔ ایسے میں اسد عمر کی کیا کاوشیں ہیں قوم جاننے کو بے تاب ہے ۔ دوسری جانب حیرت انگیز طور پر ہر وقت اپوزیشن کو وزیراعظم کے بیانیہ کے مطابق ریڈار میں رکھنے والی وزارت اطلاعات کیوں وزیراعظم کی نظر میں صفر ہے ؟یہ حقیقت بھی صرف عمران خان ہی جانتے ہیں ۔
شاہ محمود، فواد چودھری ، شوکت ترین کیوں آؤٹ ہیں کوئی نہیں جانتا ۔۔
اسی طرح شاہ محمود قریشی کی وزارت کیوں گیارہویں نمبر پر ہے اس کا بھی کسی کو نہیں معلوم ۔حال ہی میں بلاول بھٹو نے اہم سوال اٹھایا کہ اگر دورہ چین کامیاب ہے تو شاہ محمود کی کارکردگی کا کیوں پرچار نہیں ہوا ؟ شیریں مزاری انسانی حقوق کی وزارت چلا رہی ہیں جبکہ میڈیا رپورٹس اس بات کی گواہ ہیں کہ آئے روز ملک میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی خبریں بڑھ رہی ہیں ایسے میں پانچواں نمبر اسی وجہ سے ہو سکتا ہے کہ کیونکہ وہ تحریک انصاف کی مضبوط پارٹی رہنما ہیں اور وزیراعظم آفس تک اپنے دبنگ انداز کی وجہ سے اثر رسوخ رکھتی ہیں ۔
ملک میں تعلیمی صورتحال کورونا کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر ہے ۔ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سب طلبا کو رعایتی نمبر دے کر پاس کیا گیا یہاں تک کے حیران کن طور پر سو فیصد نمبر بھی بانٹ دیئے گئے ۔ مختلف کلاسز کے طلبا نے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے یہاں تک کے مطالبات کے حق میں اساتذہ بھی سڑکوں پر رہے مگر حیران کن طور پر شفقت محمود کی تعلیم کی وزارت چوتھا نمبر لے اڑی ۔
دوسری جانب غربت مٹاؤ اقدامات کے تناظر میں ثانیہ نشتر کی تیسری پوزیشن ہے جبکہ عالمی ادارے غربت کے حوالے سے مایوس کن تصویر کھینچ رہے ہیں ۔ ایسے میں وزیراعظم کی رینکنگ کابینہ میں اختلافات کا باعث بنے گی جس کا اثرملکی سیاست پر پڑے گا۔