یکساں نصاب کے بعد سب یکساں پاس، تاریخ میں پہلی مرتبہ 98فیصد طلبا میٹر ک میں کامیاب، 700طلبا کے 100فیصد نمبر، تعلیمی نظام تباہ

وقت اشاعت :17اکتوبر2021

ندیم چشتی ، دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، اسلام آباد۔  یکساں نصاب کے بعد سب یکساں پاس،  تاریخ میں پہلی مرتبہ 98فیصد طلبا میٹر ک میں کامیاب، 700طلبا کے 100فیصد نمبر، تعلیمی نظام تباہ ہو کر رہ گیا۔

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام  کے مطابق پی ٹی آئی حکومت نے میٹرک کے امتحانات میں 98فیصد طلبہ کو پاس کر کے سب کو حیران کر دیا ہے ۔ میٹرک میں 700 طلبہ نے 1100 میں سے 1100 نمبر حاصل کرنے کا بھی ریکارڈ قائم کر دیا ہے ۔ اس انوکھے نتیجے پر جہاں ماہرین تعلیم حیران ہیں وہیں طلبہ بھی خوشی سے پھولے نہیں سما رہے ۔  ذرائع کے مطابق کورونا کی وجہ سے  طلبا کا تعلیمی نظام بری طرح متاثر ہوا ہے ۔ ہر طرف بے یقینی کی صورتحال ہے ۔ سرکاری کالجز اور سکولوں کے اساتذہ  بھی حکومتی فیصلے سے خوش  دکھائی نہیں دیتے ۔ وزارت تعلیم کے مطابق سارا سال بچوں کی تعلیم کا حرج ہوا ۔ اسی کے نتیجے میں طلبہ کو زیادہ تر پاس کیا گیا ہے لازمی مضامین کے مارکس کی بنیاد پر اوسط نمبر نکالتے ہوئے اختیاری مضامین میں بھی کھلے مارکس دیئے گئے ہیں ۔

وزارت تعلیم کے  ایک افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ امتحانی پرچہ جات ملک بھر کے مختلف تعلیمی حلقوں  میں چیک ہونے  جاتے ہیں ۔ پہلی مرتبہ ٹائیٹ مارکنگ سے گریز کیا گیا ہے ۔ جب مختلف اساتذہ اور شعبہ جات سے پیپر واپس آئے تو کسی کو بھی معلوم نہ تھا کہ پاس ہونے کی شرح حیران کن طور پر اٹھانوے فیصد سے تجاوز کر جائے گی ۔ اس امتحانات میں سات سو طلبہ کے پورے نمبر آئے ہیں جس پر تعلیمی حلقوں میں حیرانی  ہے ۔ تنقید کا سلسلہ بھی طول پکڑ گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لوگ سوال اٹھا رہے ہیں مذاق اڑا رہے ہیں ۔ لازمی مضامین میں پورے نمبر دے کر اسی تناسب سے اختیاری مضامین میں بھی کھلی چھوٹ دی گئی ۔

کیا کسی نے سوچانالائق اور ہونہار طلبہ کیسے برابر ہوسکتے ہیں ؟

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے ماہر تعلیم ڈاکٹر زرقامبین نے کہا کہ اس حکومت نے پہلے یکساں نصاب کے نام پر نظام تعلیم کو خراب کیا اب امتحانی نظام کا بھی جنازہ نکال دیا ہے ۔   کسی نے یہ نہیں سوچا کہ تمام بچوں کو پاس کرنے کی صورت میں  کالجز کی صورتحال کیا ہوگی ؟ کیا ملک میں اتنی سکت ہے کہ  میٹرک پاس کر کے آنے والے لاکھوں بچوں کا بوجھ اٹھا سکیں ؟ ایک  کالج میں اگر انٹرمیڈیٹ کے طلبہ رکھنے کی حدپانچ سو ہے تو وہ کیسے باقی طلبہ کو ایڈجسٹ کرے گا؟کیا یہ پاس ہونے والے طلبا کہیں با آسانی داخلہ لے پائیں گے ؟

نالائق اور اوسط درجے کے طلبا کا کیا بنےگا ؟حکومت کیسے ٹاپ کرنے والے ، بہترین دماغ اور نالائق بچوں کو ایک ہی ترازو میں تول سکتی ہے ؟انہوں نے کہا کہ یہ ایک بحرانی کیفیت ہے جس کے نتائج ہولناک ہونگے ۔ ملک میں میرٹ کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں اور آئندہ آنے والے دن مزید ہولناک ہونگے ۔ دی سپر لیڈ ڈاٹ کام نے وزیرتعلیم شفقت محمود سے موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا مگر انہوں نے مصروفیات کا عذر پیش کر کے پریس کانفرنس میں تفصیلات بتانے کی یقین دہانی کرائی ۔