دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، اسلام آباد۔ عمران خان کے اقتدار سے رخصت ہونے سے پہلے ہیجان انگیز 2 گھنٹے ، اہم شخصیت کے ہیلی کاپٹر کی لینڈنگ، اسلام آباد میں غیر معمولی سرگرمیاں دیکھنے میں آئیں ۔
آرمی چیف کےہیلی کاپٹر کی پی ایم ہاؤس کے ہیلی پیڈ پر لینڈنگ
عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ سے پہلے ہیجان انگیز صورتحال رہی ۔ اسلام آباد میں غیر معمولی واقعات کے باعث افواہوں کا بازار گرم رہا۔ اس دوران غیر ملکی خبر ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ آرمی چیف ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ ایوان وزیراعظم ہیلی کاپٹر پر آئے ہیں ۔ ممکنہ طور پر تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے حوالے سے قائل کیا گیا یا پھر کم از کم اس تحریک پر ووٹنگ کے حوالے سے گفتگو ضرور ہوئی ۔
آخری گیند تک لڑوں گا، عمران خان کی ہم خیال اینکرز سے آخری ملاقات
رات نو بجے کے قریب ہی عمران خان نے اپنے بیانیہ کو تقویت دینے کے لئے ہم خیال اینکرز کو پی ایم ہاؤس مدعو کیا اور انہیں مبینہ غیر ملکی سازش سے آگاہ کیااور واضح کیا کہ وہ آخری گیند تک لڑیں گے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم جب بھی اجلاس بلاتے ہیں افواہوں کا بازار گرم ہو جاتا ہے ۔
اسد قیصر کی دو مرتبہ عمران خان سے ملاقات ، قاسم سوری بھی پہنچے
رات گیارہ بجے کے قریب سابق سپیکر اسد قیصر عمران خان کا فون سننے کے بعد تیزی سے پارلیمنٹ ہاؤس سے پی ایم ہاؤس روانہ ہو گئے ۔ انہوں نے عمران خان سے ملاقات کی اور ووٹنگ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ عمران خان نے اسی دوران قاسم سوری کو بھی بلایا ۔ اسد قیصر نے آگاہ کیا کہ اب ووٹنگ کے عمل کو مزید نہیں طول دیا جا سکتا۔ عمران خان نے دونوں کو استعفیٰ دینے کی ہدایت کر دی اور کہا کہ اب وقت آگیا ہے سپیکر چیئر ایاز صادق کے حوالے کر دی جائے ۔ اسد قیصر اس کے بعد قومی اسمبلی کے روانہ ہوئے مگر راستے میں عمران خان کا پھر فون آگیا جس پر وہ الٹے قدموں گاڑیوں کے سکواڈ کے ساتھ واپس پی ایم ہاؤس آئے۔ اس دوران عمران خان نے انہیں مبینہ دھمکی آمیز خط کی کاپی دی اور استعفے کے ساتھ ایک مرتبہ پھر عالمی سازش کا تذکرہ کرنے کی ہدایت کی ۔
فوجی ٹرکوں کی نقل و حرکت ، ایئرپورٹس پر ہائی الرٹ کا ہنگامی مراسلہ
رات ساڑھے گیارہ بجے کے قریب اچانک اسلام آباد میں غیر معمولی نقل و حرکت دیکھنے میں آئی ۔ اہم شاہراؤں پر پٹرولنگ نظر آئی جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے بھی ایک ہنگامی مراسلہ تمام ایئرپورٹس پر ذمہ داروں کو ارسال کیا گیا جس میں واضح کیا کہ کوئی پبلک آفس ہولڈر، سرکاری ملازم بغیر این او سی ملک سے باہر نہیں جا سکے گا۔
بارہ بجنے سے پہلے سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کھول دی گئیں
بے یقینی کی فضا میں جب یہ واضح ہونے لگا کہ سپیکر جان بوجھ کر اجلاس کو طوالت دے رہے ہیں تو اسی دوران ملک کی اعلیٰ عدلیہ نے عدالتی دفاتر کھلوا دیئے عملے کو ہنگامی طور پر طلب کرلیا۔ چیف جسٹس سپیکر کی جانب سے ممکنہ توہین عدالت کا کیس سننے سپریم کورٹ پہنچ گئے ۔ اسی دوران سپریم کورٹ بار نے پٹیشن دائر کر دی جس میں سپیکر کی جانب سے عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر ایکشن کا مطالبہ کیا گیا تاہم سپیکر کے استعفے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان بارہ بجنے سے کچھ منٹ پہلے واپس گھر روانہ ہو گئے ۔
اپوزیشن اتحاد کا تھکا دینے والا سیشن ، صبح نو بجے سے لے کر رات ڈیڑھ بجے تک ایوان میں رہنا پڑا
قومی اسمبلی کا اجلاس صبح دس بجے شروع ہوا تاہم اسد قیصر نے عدم اعتماد پر ووٹنگ کو ایجنڈے میں چوتھے نمبر پر ہی رکھا۔ اس سے پہلے میڈیا رپورٹس آچکی تھیں کہ پی ایم ہاؤس اور سپیکر کی حکمت عملی فائنل ہو چکی ہے جس کی رو سے جان بوجھ کر اجلاس کو طویل رکھا جائے گا تاکہ اپوزیشن ارکان اکتا جائیں اور اجلاس کو رات بارہ بجے تک کسی بھی طرح کھینچ کر اگلے دن پر لے جایا جاسکے ۔ ذرائع کے مطابق اس طوالت کے فیصلے پر پی ٹی آئی کے وزرا کی رائے بھی تقسیم رہی ۔