دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، واشنگٹن ڈی سی۔ امریکہ کی سپریم کورٹ نے اسقاط حمل کے حق کو ختم کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے 50 سال قبل کےعدالتی فیصلے کو غلط قرار دے دیا۔
دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق امریکی سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد کروڑوں امریکی خواتین اسقاط حمل کے قانونی حق سے ہاتھ دھو بیٹھی ہیں ۔ ایک ہفتے قبل ہی سپریم کورٹ کی خفیہ دستاویز لیک ہو گئی تھیں جس سے یہ تاثر مل رہا تھا کہ اعلیٰ عدالت اسقاط حمل کے حق کو ختم کرنے والی ہے ۔ مذکورہ فیصلہ تاریخی ہے اور اس پر امریکا بھر میں تبصروں کی بھرمار ہو چکی ہے ۔ امریکی میڈیا کے مطابق یہ بحث الیکشن بحث سے بھی زیادہ گرما گرم ہے ۔ مختلف ریاستیں انفرادی سطح پر اسقاط حمل کے طریقہ کار پر پابندی لگانے کی پوزیشن میں آچکی ہیں ۔
فیصلے کے بعد 50 امریکی ریاستوں میں سے لگ بھگ نصف نئی پابندیاں لگانے والی ہیں ۔ اسقاط حمل کی سہولت فراہم کرنے والی تنظیم ‘پلانڈ پیرنٹ ہڈ’ کی تحقیق کے مطابق تین کروڑ 60 لاکھ خواتین کے لیے اسقاط حمل کے ذرائع تک رسائی منقطع ہونے والی ہے ۔ اس طرح حمل گرانے کے تمام طریقے روکے جائیں گے ۔ عدالت کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ‘ہم سمجھتے ہیں کہ آئین اسقاط حمل کا حق نہیں دیتا،اسقاط حمل کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کو واپس کیا جانا چاہیے۔‘