کیا اسٹیبلشمنٹ تحریک لبیک کو پارلیمنٹ میں لانا چاہتی ہے ؟

وقت اشاعت :9مارچ2021

ندیم چشتی، سپر لیڈ ، اسلام آباد۔ اسٹیبلشمنٹ  تحریک لبیک کو پارلیمنٹ میں لانا چاہتی ہے ؟۔۔ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ  ٹی ایل پی کو  سیاسی دھارے میں لانے کے لئے  تحریک لبیک کے  رہنماؤں کو وزیراعظم سےملاقات کا مشورہ دیا ہے ۔

پی ٹی آئی اور   تحریک  لبیک پاکستان کے  سیاسی اتحاد کےلئے منصوبہ بندی شروع کر دی گئی ۔یہ اہم انکشاف وزیر داخلہ شیخ رشید نے جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی آئندہ الیکشن میں مذہبی جماعت سے سیاسی اتحاد کا سوچ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس مذہبی جماعت کو اسمبلی میں لے کر آئیں گے اور ختم نبوت سےمتعلق  مطالبات  پارلیمنٹ کے  فورم تک پہنچائے جائیں گے ۔

دوسری جانب تحریک لبیک پاکستان کے ذرائع نے حکومتی پیشکش  کی تصدیق کی ہے ۔ پارٹی رہنماؤں کے مطابق  ان کے حکومت سے  رابطے ہوئےہیں  تاہم کوئی بھی فیصلہ  تحریک کےبڑوں سے  مشاورت کے  بعد ہوگا۔ تحریک لبیک کے اہداف واضح ہیں ۔ کوئی بھی خلاف شریعت کام نہیں ہونے دیں گے ۔

انقلابی سوچ کے حامل عمران خان یوٹرن لے چکے ؟

عمران خان ماضی میں طالبان کی حمایت کر کے  خاصی تنقید  سمیٹ چکے ہیں تاہم تحریک لبیک جیسی جماعت کی  حمایت حاصل کرنے کی کوشش ان کےلئے مسائل پیدا کر سکتی  ہے۔

اس حوالے سے  سپر لیڈ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے  تجزیہ کار فہیم اشرف صدیقی نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان ایک انتہا پسند جماعت سمجھی جاتی ہے ۔

اس کا نظریہ نفرت آمیزی اور تشدد پر مبنی ہے ۔ گو کہ اس جماعت کا عسکری ونگ نہیں ہے مگر ان کے سابق امیر خادم حسین رضوی کی سخت زبان پوری قوم دیکھ چکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان سیاسی  مقاصد کےلئے ایک ایسی جماعت سے الحاق کر سکتے ہیں تو یہ مایوس کن ہے ۔

انہوں نے شیخ رشید کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے تحریک لبیک کو سیاسی دھارے میں لانے کا فیصلہ کیا ہوکیونکہ تحریک لبیک کو ٹھنڈا رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ سب جانتے ہیں کہ یہ جماعت اپنی سٹریٹ پاور کی وجہ سے جڑواں شہر جام کر چکی ہے ۔

ٹی ایل پی کا جی ایچ کیو کے باہرمظاہرہ سب کو یاد ۔۔

فرانس میں  گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے بعد ایک ایسا ہی مظاہرہ  راولپنڈی جی ایچ کیو کے قریب بھی ہوا تھا جس کے بعد  مقتدر حلقوں میں ہلچل ہوئی تھی ۔ بظاہر اس بڑے خطرے کو بھانپتے ہوئے ان کے مطالبات پورے کرنا ضروری ہیں ۔

یہ بھی وجہ ہو سکتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے شیخ رشید کے تعاون سے  تحریک والوں کو رام کرنے کی کوشش کی ہے ۔ دوسری جانب اگر یہ عمران خان کا سیاسی فیصلہ ہے تو یہ  ماضی میں طالبان کی حمایت کرنے جیسا ہی ہے ۔