دی سپرلیڈ ڈاٹ کام، اسلام آباد۔ دہشت گردوں نے بچیوں کے سکول تباہ کئے ، انتشار پھیلایا ، مذاکرات کی اجازت کس نے دی ؟جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال اٹھا دیا۔
دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق جوڈیشل کانفرنس سے خطاب میں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حکمرانوں سے تلخ سوال کر ڈالے ۔ دوران خطاب انہوں نے صاف صاف کہہ دیا کہ حکومت کون ہوتی ہے دہشت گردوں سے مذاکرات کرنے والی ؟انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے ملک کا امن تباہ کیا۔ ہر طرف دہشت گردی کا نیٹ ورک پھیلایا۔ ملک میں بچیوں کے سکولوں کو نشانہ بنایا گیا۔ سوات، مالاکنڈ میں سینکڑوں سکولوں کو دھماکے سے اڑایا گیا۔ آخر کون ہے جو ان سے مذاکرات چاہتا ہے ؟
انہوں نے کہا کہ ایسے دہشت گردوں سے مذاکرات کیسے کئے جا سکتے ہیں ؟ ان سے بات نہیں ہو سکتی جو معصوم شہریوں کے قاتل ہوں ۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ ججز، بیوروکریٹس، مقتدر حلقوں یہاں تک کے فوجی بیوروکریٹس کو بھی گاڑیاں دینے کا سلسلہ بند کیا جانا چاہیے ۔ اصل شخص وہ ہے جو غریب ہے اور سائیکل پر اپنا رزق تلاش کرنے نکلتا ہے ۔ گاڑیاں دینی ہیں تو غریبوں کو کیوں نہیں دیتے ؟