ندیم مرزا، دی سپرلیڈ ڈاٹ کام ، اسلام آباد۔ خوف کے بت توڑنے کا پیغام دینے والے عمران خان اچانک جان کو خطرے جیسے خدشات کیوں ظاہر کرنے لگے ؟ بدلتے بیانات پر سب حیران رہ گئے ۔
دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق عمران خان نے ماضی کے برعکس بہادری کے بیانات کو کسی حد تک پیچھے رکھ دیا ہے ۔ عمران خان چند روز سے اپنی جان کو درپیش خطرات سے آگاہ کر رہےہیں ۔ انہوں نے اپنے قتل کی سازش کا الزام لگایا ساتھ ہی پنجاب پولیس کے پانچ افسروں پر بھی اس سازش میں ملوث ہونے کا الزام بھی دھر دیا۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ ان کے قتل کی سازش کا منظم پلان تیار ہے ۔ پانچ افسر کسی بھی وقت کچھ بھی کر سکتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ مرتضیٰ بھٹو کی طرح قتل کیا جاسکتا ہے ۔ اگر جیل بھی جانا پڑا تو جاؤں گا۔زمان پارک میں آج یا کل آپریشن کیا جاسکتا ہے۔ایسے کریک ڈاؤن کررہے ہیں جیسے زمان پارک میں دہشتگرد ہیں۔آئی جی اسلام آباد اور آئی جی پنجاب ہینڈلرز کےساتھ مل کر پروگرام بنا رہے ہیں۔انہیں پتہ ہے الیکشن ہوئے تو ان کی سیاسی موت ہوگی۔
اسلام آباد عدالت کے باہر پہنچا تو پولیس نے چھت سے پتھراؤ کیا۔مجھے پولیس سے معلومات ملیں وہاں نامعلوم افراد موجود تھے۔جوڈیشل کمپلیکس میں گرفتاری کیلئے ذہنی طور پر تیار ہوکر گیا تھا۔ عمران خان نے اپنے ویڈیو پیغام میں 25کو مینار پاکستان پر سیاسی شو لگانے کا اعلان بھی کیا۔
دوسری جانب دی سپرلیڈ ڈاٹ کام سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ بظاہر عمران خان کو لگ رہا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے ۔ لانگ مارچ حملے کے بعد عمران خان کویقین ہے کہ انہیں دوبارہ بھی ٹارگٹ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی لیڈر اپنے کارکنوں کے لئے رول ماڈل ہوتا ہے ۔ یہ بات درست ہے کہ ماضی میں چیئرمین پی ٹی آئی جیل جانے کے لئے بھی تیار نظر آئے جبکہ بہادری سے ہر چیلنج کا مقابلہ کرتے رہے مگر اب کچھ دنوں سے یہ بیانیہ عمران خان کے بیک فٹ پر ہونے کا تاثر دے رہا ہے جس سے ان کی مقبولیت پر اثر پڑ سکتا ہے ۔