SUPER LEADS

صدر مملکت نے مدارس رجسٹریشن بل پر آخر کیا اعتراضات عائد کئے ؟

اسلام آباد ( ندیم چشتی ، بیورو چیف اسلام آباد )مولانا فضل الرحمان کے تمام دعوؤں اور تحفظات کو مسترد کرتے ہوئے صدر مملکت نے مدارس رجسٹریشن بل کو مکمل غیرضروری قرار دیاہے

 

اسلام آباد ( ندیم چشتی ، بیورو چیف اسلام آباد )مولانا فضل الرحمان کے تمام دعوؤں اور تحفظات کو مسترد کرتے ہوئے صدر مملکت نے مدارس رجسٹریشن بل کو مکمل غیرضروری قرار دیاہے ۔ اس  حوالے سے مدارس رجسٹریشن بل پر صدر مملکت کے اعتراضات سامنے آگئے جس پر ماہرین نے صدر کے جواب کو انتہائی موثر اور جامع قرار دیا ہے۔ صدر مملکت نے سب سے پہلے مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے موجود قوانین کا حوالہ دیا ہےاور یہ سوال اٹھایا ہے کہ پہلے سے موجود ایکٹس کی موجودگی میں نئے قوانین کا کیا بنے گا؟ صدر مملکت نے پاکستان مدرسہ ایجوکیشن بورڈ آرڈیننس 2001 اور اسلام آباد کیپٹیل ٹیریٹوری ٹرسٹ ایکٹ 2020 کا حوالہ بھی دیا ہے اور کہا ہے کہ دونوں ایکٹس کی موجودگی میں نئی قانون سازی کی گنجائش ہی نہیں نکل رہی ۔ انہوں نے کہا کہ سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 اسلام آباد کی حدود میں نافذ ہے، نئی ترامیم کا اطلاق محض اسلام آباد میں ہونے کے حوالے سے کوئی شق بل میں شامل نہیں۔ مدارس کو بحیثیت سوسائٹی رجسٹر کرانے سے ان کا تعلیم کے علاوہ استعمال بھی کیا جا سکتا ہے جس پر سوالات اٹھیں گے ۔

مدرسے کی تعریف پر ابہام

صدر مملکت کے مطابق نئے بل کی مختلف شقوں میں مدرسے کی تعریف میں تضاد سامنے آیا ہے ۔ سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 کے ابتدائیہ میں مدرسے کا ذکر موجود نہیں ہے۔ اگر یہ نیا بل قانون کا حصہ بن گیا تو مدرسے کی تعلیم کی شمولیت سے 1860 کے ایکٹ کے ابتدائیہ کے ساتھ تضاد پیدا ہو جائےگا۔ صدر مملکت نے مزید لکھا کہ اس قانون کے تحت مدرسوں کی رجسٹریشن سے فرقہ واریت بڑھ سکتی ہے ۔

عالمی اداروں کی پابندیوں کی تلوار

 صدر مملکت آصف زرداری نے یہ بھی اعتراض عائد کیا ہے کہ ایک ہی سوسائٹی میں بہت سے مدرسوں کی تعمیر سے امن خراب ہونے کا خطرہ منڈلاتا رہے گا۔ سوسائٹی میں مدرسوں کی رجسٹریشن سے مفادات کا ٹکراؤ ہوگا۔ بل کی منظوری سے ایف اے ٹی ایف اور دیگر عالمی ادارے پاکستان کے بارے میں اپنی آراء اور ریٹنگز میں تبدیلی لا سکتے ہیں، فنڈنگ کےحوالے سے پابندیاں بھی لگ سکتی ہیں۔

Related Articles

Back to top button