دی سپرلیڈ ڈاٹ کام ، واشنگٹن ڈی سی ۔ پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن اور بھارتی ہم منصب کے درمیان ہاٹ لائن پررابطہ ہوا ہے ۔ دونوں میں بات چیت کا پہلا راؤنڈ مکمل ہو گیا جس میں دونوں جانب سے جنگ بندی پر اتفاق ہوا ہے ۔ بھارت کے ڈی جی ایم او لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھئی اور ان کے پاکستانی ہم منصب میجر جنرل کاشف عبداللہ کے درمیان ہاٹ لائن پر بات چیت ہوئی ۔ دونوں ممالک کے اہم عہدوں پر فائز جنرلزنے سیز فائر پر بات کی اور اتفاق کیا کہ سیز فائر پردونوں جانب سے عمل ہوگا۔ اس اہم ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین نے اتفاق کیا ہے کہ شہری آبادی کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ واضح رہے کہ دونوں جانب سے شدید حملوں کے بعد یہ پہلا باضابطہ رابطہ تھا۔ دوسری جانب سیز فائرجیسی اہم پیش رفت کے برعکس بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے قوم سے براہ راست خطاب کیااور ایک مرتبہ پھر پاکستان کے اندر مبینہ دہشت گرد ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کی بات کی ۔ انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ بھارت ایٹمی طاقت کی آڑ میں کوئی بلیک میلنگ قبول نہیں کرے گا۔
دی سپرلیڈ ڈاٹ کام سے ٹیلی فونک گفتگو میں پاکستان سے سینئر صحافی شہریار خان نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں اپنے عوام کی جانب سے اٹھنے والے بہت سے سوالات کے جواب دینے کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے امن کی خواہش تو ظاہر کی مگر بار بار دہشت گرد ٹھکانوں کاتذکرہ کیا ۔ بظاہر وزیراعظم مودی کی تقریر میں کوئی نئی بات نہیں تھی مگر انہوں نے پاکستان کی بھارت کے اندر کارروائیوں کوکمزورقرار دیا اور کہا کہ پاکستانی ڈرون ہمارے لئے کارڈز کی طرح تھے ۔ نریندر مودی کے اس خطاب سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک روز قبل وزیراعظم شہباز شریف کو مخاطب کر کے بولتے چلے جارہے ہیں ۔ شہریارخان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کس کی جیت ہوئی ، کس کی ہار ہوئی ، دونوں زاویوں سے یہ کہنا مشکل ہے ۔ مگرحقیقت پسندی سے کام لیں تو بھارتی ایئر سٹرائیکس کے بعد پاکستان کا حملہ کافی مضبوط اور حیران کن تھا۔ درحقیقت یہ ایک ایسی جنگ ہے جس میں دونوں فریق ہار کر بھی ہر صورت جیتنا چاہتے ہیں