SUPER LEADS

وزیراعظم کراچی کےلئے1100ارب روپے کہاں سےدیں گے؟

قاسم چوہان، دی سپر لیڈ ، کراچی ۔ وزیراعظم کراچی کےلئے1100ارب روپے کہاں سےدیں گے؟ بڑے اعلان کے بعد خوش ہونا ہے یا اسے روایتی سیاسی نعرہ سمجھا جائے؟کراچی والے تذبذب کا شکار ہوگئے۔

وزیراعظم ہفتے کو کراچی پہنچے اورمصروف دن گزارا۔ سب سے پہلے گورنر ہاؤس میں کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی ۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ مراد علی شاہ ، گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وفاقی وزیر اسد عمر سمیت دیگر نے شرکت کی ۔

عمران خان نے کراچی کے منصوبوں پر بریفنگ لی اور کام کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ کورونا کی صورتحال کی وجہ سے بہت سے کام رک گئے مگر ترقی کا عمل حوصلہ افزا ہے ۔

اجلاس کےبعد وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں کراچی کی تاریخ کے سب سے بڑے پیکیج کا اعلان کر دیا۔

عمران خان نے کہا کہ گیارہ سو ارب کی رقم تین سال میں خرچ کی جائے گی ۔کراچی کے تمام منصوبے بروقت مکمل ہونگے ۔ سندھ حکومت کا بھی شیئر ہوگا۔ صوبائی حکومت اپنے طے شدہ بجٹ سے رقم خرچ کرے گی ۔ جبکہ وفاق کے منصوبے مقررہ وقت پر ختم ہو جائیں گے ۔

بےگھرافراد کی آبادکاری کامنصوبہ بھی شامل

عمران خان نے کہا کہ بارشوں کی وجہ سے کراچی میں بہت تباہی ہوئی ہے ۔ اس آفت پر وفاق خاموش نہیں بیٹھ سکتا۔ کراچی کا مسئلہ گھمبیر صورتحال اختیار کرچکا ہے ۔ شہر کی سڑکیں خراب ہیں ۔ انفراسکچر تباہ ہو چکا ہے ۔ وفاق اور صوبائی حکومت نے مل کر گیارہ سو ارب کے پیکیج کی منظوری دی ہے ۔ منصوبے کے تحت بے گھر افراد کی آباد کاری ہوگی ۔ نالوں کی صفائی ہوگی اور پینے کے پانی کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔

سپر لیڈ نیوز نے اس حوالے کے ایم سی کے سابق ڈائریکٹر پلاننگ حسیب وقاص شاہ سے گفتگو کی ۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی جانب سے بہت بڑے پیکیج کے اعلان پر خوشی تو فطری ہے مگر یقینی طور پر یہ کئی سوالات کھڑے ہو گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پورے سندھ کا اتنا ترقیاتی بجٹ نہیں ہوتا جتنا وفاق نے اعلان کر دیا ہے ۔ نیک نیتی پر شک تو نہیں کیا جاسکتا مگر سوالات ضرور اٹھائے جاسکتے ہیں ۔

وفاقی حکومت نے ابھی تباہ حال معیشت کو راہ راست پر لانا ہے ۔ قرضوں کی ری شیڈولنگ ، تاریخ کےبڑے خسارے کے وفاقی بجٹ اور ٹیکس محصولات کے اہداف میں ناکامی کے باوجود اس قدر بڑے پیکیج کا اعلان سمجھ سے باہر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر بلدیاتی الیکشن کے لئے تیاری کے تناظر میں اعلان ہوا ہے تو اس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں ۔ ماضی میں بھی ایسے ہی اعلانات الیکشن سے پہلے ہوتے آئے ہیں ۔

پرانے مںصوبے ، نئی فائلیں۔۔

حسیب وقاص نے مزید بتایا کہ نالوں کی صفائی ، انفراسکچر کی بحالی اور صاف پانی کا منصوبہ پہلے سے ہی صوبائی بجٹ میں شامل ہے ۔ البتہ کے فور منصوبے میں وفاق کی شمولیت خوش آئند ہے ۔ لیکن پھر بھی گیارہ سو ارب کے پیکیج پر اعلان کے بعد علمدرآمد ایک خواب ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال بھی وفاق نے 162ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا تھا مگر اس کی پوری رقم جاری نہیں کی گئی ۔ نہ ہی منصوبے مکمل ہوئے ہیں ۔

کراچی سے ایک اربن پلانر محمد توحید نے وفاق او ر سندھ کے پیکیج کو سیاسی حربہ قرار دے دیا ۔انہوں نے کہا کہ سب کراچی کی میئر شپ کی دوڑ کا حصہ ہے ۔ یہ سبز باغ سے کم نہیں ۔ پرانے منصوبوں کو کراچی ٹرانسفارمیشن پلان میں شامل کر دیا گیا ہے ۔ کچھ بھی نیا نہیں ۔

وفاق کی جانب سے بڑے پیکیج کے اعلان کے بعد بعض ماہرین اسے ایک سیاسی نعرہ بھی سمجھ رہے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیئے:کراچی سرکلر ریلوے، وفاق کے بڑے دعوے

ان کے مطابق کراچی میں وسائل جھونکنے سے زیادہ بہتر پلاننگ بہتر بنانا ہے ۔ اگر صوبائی حکومت اپنے بجٹ سے ہی نالے صاف کرائے اور سڑکوں کی حالت بہتر بنانے جیسے مسائل پر توجہ دے تو وفاق کی مدد کی ضرورت ہی نہ رہے ۔ نالے صاف کرنا کوئی بڑا کام نہیں ۔ صرف کے ایم سی کو فعال کرنے کی ضرورت ہے ۔

Related Articles

Back to top button