بلوچ ترقی پسند،سماجی کارکن شہینہ شاہین ابدی نیند سلا دی گئیں

بلال اللہ زہری ، دی سپر لیڈ ، کوئٹہ ۔ بلوچ ترقی پسند،سماجی کارکن شہینہ شاہین ابدی نیند سلا دی گئیں ۔ نامعلوم قاتلوں نےگھر میں گھس کر تشدد کیا اور پراسرار انداد میں ہسپتال چھوڑ کر فرار ہو گئے ۔

بلوچستان کے شہر تربت میں شہینہ شاہین کو قتل کر دیا گیا۔ شہینہ شاہین ترقی پسند خیالات ا ور خواتین کے حقوق کے لئے سماجی کارکن کے طور پر جانی جاتی تھیں ۔

انہوں نے بطور پروگرام اینکر ٹی وی پر بھی کام کیا جبکہ ایک بہترین مصورہ بھی تھیں ۔ ہفتے کو گھرمیں گھس کر نامعلوم افراد نے ان پر تشدد کیا اور بے رحمانہ طریقے سے مارنے کے بعد فرار ہو گئے ۔

پولیس کے مطابق شہینہ شاہین کو زخمی حالت میں ایک شخص ہسپتال لایا ۔ اس وقت شہینہ کی سانسیں اکھڑ رہی تھیں ۔ وہ شخص بہانہ بنا کر ایمرجنسی وارڈ سے نکلا اور بھاگ گیا۔

ڈاکٹروں کے ابتدائی بیان کے مطابق انہیں سر اور کمر پر گہری چوٹیں آئیں ۔ سر میں چوٹ بنیادی طور پر موت کی وجہ بنی ۔ پولیس نے ان کے فلیٹ کا جائزہ لیا تو کمرے میں خون پایا گیا۔

یہ بھی پڑھیئے :بلاول نے جبری گمشدگیوں کا معاملہ اٹھا دیا

پولیس نے کرائم سین کو سیل کر کے شواہد جمع کرنے کی کوشش کی ۔ سپر لیڈ نیوز کے مطابق مقامی پولیس سٹیشن واقعے کی تحقیقات شروع کر رکھی ہیں ۔ جو شخص شہینہ کو ہسپتال چھوڑ کر گیا اس کی شناخت محراب گچکی کے نام سے ہوئی ہے ۔

پولیس کو اس شخص کی تلاش ہے۔ تاہم دو مختلف مقامات پر چھاپوں کے باوجود اس شخص کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ پولیس نے مقتولہ کا موبائل فون قبضے میں لے کرشواہد جمع کرنے کی کوشش کی ہے ۔

شہینہ نے خواتین کی ترقی کے لئے 15سال کی عمر میں ہی ایک این جی او کی بنیاد رکھی

شہینہ شاہین کے قتل کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے قریبی حلقے کے افراد نے واردات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ شہینہ  شاہین کو ترقی پسند بلوچستان کے استعارے کےطور پر جانا جاتا تھا۔

ویمن بلوچستان نامی فیس بک پیج نے بلوچستان کی  ترقی یافتہ اور روشن خیال خواتین کی فہرست میں ان کا نام شامل کر رکھا تھا۔

شہینہ شاہین نے محض پندرہ سال کی عمر میں ایک این جی او کی بنیاد رکھی تھی جس کا نام دازگر تھا۔ اس این جی او کا مقصد بلوچستان کی ہنر منداور ہونہار خواتین کو سامنے لاتے ہوئےا ن کی رہنما ئی کرنا تھی ۔

اس این جی او کے اشتراک سے کوئٹہ میں بھی کوئی پروگرام اور سیمینار منعقد کئے گئے ۔جس میں شہینہ نے بھی متعدد تقاریر کیں ۔