ایک اورصحافی کاسافٹ ویئراپ ڈیٹ؟ جیو نیوز کے لاپتہ ہونے والے رپورٹرکیپٹن صفدر کی گرفتاری کی فوٹیج منظر عام پر لائے تھے ۔ رات بھرغائب رہنے کےبعد گھر لوٹ آئے ۔
سپر لیڈ نیوز کے مطابق جیو نیوز کے سینئر رپورٹر علی عمران سیدجمعہ کے روز اچانک غائب ہو گئے تھے ۔ ان کے اہل خانہ کے مطابق وہ رات آٹھ بجے کے قریب گھر سے نکلے اور پھر واپس نہ لوٹے ۔ علی عمران کے بھائی کے مطابق وہ گھر کے پاس ہی ایک بیکری میں گئے لیکن اس کے بعد ان کا فون نمبر بند ملا جبکہ کوئی سراغ بھی نہ ملا۔ پولیس کو اطلاع دی گئی مگر مقدمہ بھی درج نہ کیا گیا۔ تاہم صبح پولیس نے گمشدگی کی رپورٹ درج کرلی ۔
علی عمران کی گمشدگی کے بعد جیو نیوز کے اعلیٰ افسران نے ٹویٹس کیں اور ان کی گمشدگی کا سوال اٹھایا۔ جیو نیوز کے ڈائریکٹر نیوز نے تو یہاں تک لکھا کہ علی عمران سید کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری کی ویڈیو منظر عام پر لائے جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں ۔ اس گمشدگی کے بعد وزیراعظم عمران خان نے بھی نوٹس لے لیا اور ایک مشترکہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کر دی ۔
یہ بھی پڑھیے
فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی سربراہی ایف آئی اے کے سپرد
اس کمیٹی کی سربراہی ایف آئی اے کو سونپی گئی ہے ۔ واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد صحافتی تنظیمیں بھی میدان میں اتریں تاہم ہفتے کی شام کو علی عمران سید اپنی والدہ کے گھر پہنچ گئے ۔ انہوں نے اہلیہ کو اپنی خیریت کی اطلاع دی ۔ علی عمران کی گمشدگی کے بعد سوشل میڈیاپر بھی دوبارہ بحث چھڑ گئی ہے ۔ اس بحث میں وزرا بھی میدان میں اترے ہیں ۔ شیریں مزاری نے کہا کہ کسی کو "گمشدہ” ہی نہیں ہونا چاہیے ۔
اس سے پہلے سینیٹر شبلی فراز نے یقین دہانی کرائی تھی اور کہا تھاکہ علی عمران کو تلاش کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم نے نوٹس لے رکھا ہے ۔ امید ہے جلد وہ سامنے آجائیں گے ۔
مریم نواز نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر علی عمران کی پروفائل تصویر لگا دی اور ان کی گمشدگی کی مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کو بے نقاب کرنے کی بات کی ۔
سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ وزیراعظم نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تو بنا دی ہے ۔۔ مگر اس کی سربراہی ایف آئی اے کو دی گئی ہے جو کہ صحافیوں کے خلاف کارروائی میں ایک فریق بن چکی ہے ۔ اس اتھارٹی پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا۔
عمار علی جان نے لکھا کہ ریاست نے اپنے ہی شہریوں سے جنگ شروع کر رکھی ہے ۔
ایک صارف نے سوال اٹھایا کہ مطیع اللہ جان بھی تو اغوا ہوئے تھے ان کی رپورٹ کیوں منظر پر نہیں لائی گئی ؟ایسے میں ٹویٹر پر کئی صارفین نے سوال اٹھایا کہ کیا ایک اورصحافی کاسافٹ ویئراپ ڈیٹ ہوگیا؟
دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری ، مریم نواز ،ایمنسٹی انٹرنیشنل جنوبی ایشیا اورپاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے رپورٹر علی عمران کی گمشدگی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔