لال قلعہ پر لہرایا جانے والا جھنڈا خالصتان کا تھا یا گرو گوبند سنگھ کا ؟ بھارتی میڈیا بھی تذبذب کا شکار رہا ۔ ٹائمز ناؤ کے مطابق بھارت بھر میں ابہام ہے ۔
بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں نے شدید احتجاج کیا ۔ سکھوں کے بڑے جتھوں نے لال قلعہ پر اپنا جھنڈالہرا دیا۔ بھارتی میڈیا اس جھنڈے پر دن بھر بحث کرتا رہا۔ بعض ٹی وی چینلز کے مطابق یہ جھنڈا خالصتان تحریک کا تھا جو کہ خطرے کی ایک گھنٹی ہے ۔ دوسری جانب بعض چینلز کے مطابق یہ جھنڈا گروگوبند سکھ کا تھا۔ یعنی اس کا تعلق محض مذہبی عقیدت سے تھا تاہم یہ امر طے شدہ ہے کہ کسانوں نے جھنڈا مودی سرکار کو واضح پیغام دینے کے لئے لہرایا ہے ۔
منگل کے روز سارا دن نئی دہلی میں فسادات ہوتے رہے ۔ علاقہ میدان جنگ بنا رہا۔ کسان احتجاج کے لئے ٹریکٹر سڑکوں پر لے آئے ۔ سکھوں کی جانب سے لال قلعہ پر جھنڈا لہرانے کے بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی اور مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوششیں کیں ۔ کسانو ں کی زرعی قوانین کی منسوخی کیلئے ٹریکٹر پریڈ انتظامیہ کے لئے درد سر بنی رہی ۔
کسانوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جس کے بعد زیادہ تر علاقوں میں کرفیو جیسا سماں رہا۔ پولیس نے سکھ مظاہرین پر بھی لاٹھی چارج کیا ۔ آنسو گیس کا استعمال بھی دیکھا گیا اس دوران ایک کسان کی موت ہوگئی۔
بھارت میں مزید پر تشدد تحاریک جنم لے سکتی ہیں
نیو جرسی میں مقیم بھارتی صحافی موہن شنکر داد نے کہا کہ مودی حکومت کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مودی کی بعض پالیسیاں بھارت میں فسادات کو جنم دے رہی ہیں ۔ اگر صورتحال کو کنٹرول نہ کیا گیا تو بغاوت کی مزید تحاریک جنم لے سکتی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ مودی انتظامیہ کو سمجھنا ہوگا کہ بھارت سب کا دیس ہے ۔ بھارت میں اقلیتوں کو بھی حقوق دینا ہونگے ۔ مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں کو بھی برابر کے حقوق دیناہونگے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر خالصتان تحریک مزید مضبوط ہوئی تو بھارت کی سلامتی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں ، دوسری جانب کسانوں کے معاملے پر مودی حکومت ابھی تک نئی اصلاحات پر پوزیشن مضبوط نہیں کر پائی ۔