قاسم چوہان ، سپر لیڈنیوز، کراچی ۔ کراچی بحریہ ٹاؤن میں مشتعل مظاہرین کاجلاؤ گھیراؤ، املاک کو نقصان ، دفتر جلادیا ، پولیس نے موقع پر پہنچ کر شیلنگ کی ، متعدد گرفتارہو گئے ۔
سپر لیڈ نیوز کے مطابق کراچی کے بحریہ ٹاؤن میں دوپہر کے وقت حالات اس وقت کشیدہ ہوگئے جب مظاہرین نے مرکزی دفتر پر دھاوا بول دیا۔ اس موقع پر بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ مظاہرہ سندھ ایکشن کمیٹی کی جانب سے کیا گیا جبکہ اس میں قوم پرست رہنما اور کارکن بڑی تعدادمیں شریک تھے ۔
مظاہرین نے آگ لگانے کے بعد فرنیچر اٹھا کر باہر پھینک دیا۔احتجاج کے باعث سپر ہائی وے پر ٹریفک معطل رہی ۔ اس دوران ایس پی پرویز بنگش زخمی ہو گئے جنہیں فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا
سندھ ایکشن کمیٹی نے احتجاج کیوں کیا ؟
سندھ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بحریہ ٹاؤن نے قدیم گوٹھ مسمار کئے ،تاریخی مقامات پر قبضہ کیا۔ یہ تاریخی گوٹھ بہت اہمیت کے حامل ہیں ۔ بحریہ ٹاؤن منصوبہ تعمیراتی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کا مجموعہ ہے ۔ کسی کو سندھ کے قدیم گوٹھوں پر قبضہ کرنےنہیں دیں گے۔
توڑ پھوڑ کرنےوالے کون تھے ؟
قوم پرست جماعتوں کے رہنماؤں نے دھرنے اور احتجاج کی تو تصدیق کی مگر توڑ پھوڑ ، گاڑیوں اور عمارت میں آگ لگانے والوں سے تعلق کو مسترد کیا۔ سپر لیڈ نیوز کے نمائندے کے مطابق سپر ہائی وے پر دھرنے کے دوران تقاریر جاری تھیں کہ اس دوران اچانک ایک ہجوم بحریہ ٹاؤن کے گیٹ کے اندر داخل ہو گیا۔ رہنماؤں کے مطابق یہ افراد کہاں سے آئے اس حوالے سے کچھ نہیں پتہ چل سکا۔
نامعلوم افراد نے جب توڑ پھوڑ شروع کی تو ساؤنڈ سسٹم پر اعلان کیا گیا کہ ان شرپسندوں کا دھرنے سے کوئی تعلق نہیں پولیس فوری ان لوگوں کو گرفتارکرے جس کے بعد پولیس نے جوابی کارروائی کی اور شیلنگ شروع کر دی جس سے علاقہ میدان جنگ بن گیا۔ پولیس نے بعض افراد کو حراست میں لے لیا ہے ۔ سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سربراہ سید جلال محمود شاہ نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہنگامہ آرائی کرنے والوں کا تعلق سندھ ایکشن کمیٹی سے نہیں ۔ ہم پرامن لوگ ہیں اور پرامن احتجاج پر ہی یقین رکھتے ہیں
سندھ حکومت کا موقف
سندھ کے وزیر ناصر حسین نے کہا کہ کئی شہروں سے قوم پرست احتجاج کرنے آئے تھے ۔ سندھ حکومت نے کسی کو بھی نہیں روکا رکاوٹیں صرف سکیورٹی کے لئے تھیں ۔ ہم جانتے ہیں قوم پرست لوگ اور تنظیمیں پر امن ہیں یہ لوگ تشدد کے حامی نہیں ۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ چند شرپسندوں نے صورتحال کا فائدہ اٹھا لیا ہے۔
بحریہ ٹاؤن کراچی کب اور کیسے بنا ؟
بحریہ ٹاؤن کراچی ایم نائن موٹر وے پر 16 ہزار 896 ایکڑ زمین پر پھیلا ہوا ہے ۔ بحریہ ٹاؤن میں پلاٹوں کی فائلوں کی فروخت 2010 سے شروع ہوئی ۔ اسی دوران بیشتر تعمیراتی کاموں میں تیزی لائی گئی ۔ بحریہ ٹاؤن کی لپیٹ میں ملیر کے پانچ دیہات بھی آگئے جن میں دیہہ بھولاری، دیہہ لنگ حاجی، دیہہ کونکر، دیہہ کھرکھرو اور کاٹھور شامل ہیں۔
2019 تک فراہم شدہ تفصیلات کے مطابق 14 ہزار الاٹیز کو چھوٹے بڑے پلاٹس الاٹ کیے جا چکے ہیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے 21 مارچ 2019 کے ایک فیصلے کے مطابق، بحریہ ٹاؤن نے تسلیم کیا تھا کہ 16 ہزار 896 ایکڑ زمین کے علاوہ بحریہ ٹاؤن کی کوئی اورجگہ نہیں ۔
انتظامیہ نے یہ بھی بیان حلفی جمع کرایا تھا کہ زمین کی خریداری کی کم قیمت سامنے آنے پر اب وہ سات سال میں مجموعی طور پر 460 ارب روپے قومی خزانے کے حوالے کر ے گی ۔
یہ بھی پڑھیے
بحریہ ٹاؤن کو 25 ارب ڈاؤن پیمنٹ اور بقایا اقساط میں اگست 2026 تک دینا ہونگے ۔ عدالتی حکم کے مطابق مکمل ادائیگی کے بعد بحریہ ٹاؤن کراچی کی انتظامیہ کو زمین کی 99 سالہ لیز جاری کی جائے گی۔ اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے شرائط پر عمل کرنے کی صورت میں ۔۔نیب کو بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کے خلاف ریفرنس نہ دائر کرنےکا بھی حکم جاری کیا تھا۔