سپر لیڈ نیوز، کراچی ۔ ڈہرکی اور گھوٹکی کےدرمیانی ریل ٹریک پر ٹرین ڈرائیور مسکرانا بھول جاتے تھے ، محکمہ ریلوے میں افسر سے لے کر ملازم تک اس ٹریک کی خستہ حالی سے آگاہ تھے ۔
سپر لیڈ نیوز کے مطابق ڈہرکی کے قریب سرسید اور ملت ایکسپریس میں ہولناک تصادم کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 56ہو چکی ہے ۔ جبکہ 90مسافر اب بھی ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں ۔ سپر لیڈ نیوز سے گفتگو میں ٹرین ڈرائیور خادم حسین نے بتایا کہ اس ٹریک کی خستہ حالی سے ہر کوئی آگاہ تھا۔ بالخصوص گرمیوں میں یہ ٹریک ڈرائیوروں کے لئے کسی امتحان سے کم نہیں ہوتا تھا۔ خادم حسین نے بتایا کہ عام طور پر ٹرین کا عملہ سفر کے دوران گپ شپ کرتا رہتا ہے لیکن جب بھی یہ ٹریک آتا تھا عام طور پر ڈرائیور محتاط ہو جاتے تھے ۔ خادم حسین بیس سال سے لاہور اور کراچی کے ٹریک پر ٹرینیں چلا رہےہیں ۔ ٹیلی فونک گفتگومیں انہوں نے حادثے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے اس حادثے میں اپنے ساتھیوں ، لائٹ مین افتخار اور ٹیکنیشن محمد بوٹا کا ذکر کیا۔
حادثہ کیسے ہوا ؟
کراچی سے سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس کی 6 بوگیاں پٹڑی سے اتر کر دوسرے ٹریک پر جا گریں ۔ اسی دوران مخالف سمت سے آنے والی سر سید ایکسپریس ملت ایکسپریس سے جا ٹکرائی۔ دونوں ٹرینیں الٹ گئیں۔ حادثے کے وقت رات کے تین بج رہے تھے ۔ اس دوان مسافروں کو سنبھلنے کا موقع تک نہ ملا ۔ ہر طرف چیخ و پکار تھی ۔ مسافر اپنے بچوں کو سنبھالتے رہے۔ زخمی گھنٹوں پڑے ریسکیو سروس کا انتظارکرتے رہے ۔ عینی شاہدین کے مطابق صبح چھ بجے کے قریب ریسکیو ٹیمیں پہنچیں جنہوں نے زخمیوں کو ہسپتال پہنچانے کی کوشش کی ۔ صبح آٹھ بجے کے قریب آرمی ہیلی کاپٹر پہنچے جبکہ دس بجے تک کرینیں بھی آگئیں جنہوں نے بوگیوں کو ہٹانے کی کوشش کی ۔