ندیم رضا، دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، واشنگٹن ڈی سی ۔ داعش کے ٹھکانے پر کامیاب ڈرون حملہ ، امریکہ کو اڈوں کی اطلاع کس نے دی ؟ اہم ترین سوال کا جواب بھی سامنے آگیا۔
دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق پینٹاگون نے ننگرہار میں ڈرون حملے میں داعش کے دو سینئر ارکان اور منصوبہ سازوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ مستقبل میں بھی ایسے حملے جاری رہیں گے۔ ساتھ ہی مزید خطرات کا بھی الرٹ جاری کیا ہے۔
پینٹاگون میں پریس بریفنگ کے دوران جنرل ولیم ٹیلر نے کہا ڈرون حملے کے متعلق مزید معلومات آئی ہیں اور اعلیٰ سطح پر تصدیق کرتے ہیں کہ داعش کے دو بڑے کمانڈر ٹھکانے لگا دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حملے میں کوئی سول ہلاکت نہیں ہوئی ۔انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس ڈرون حملے میں ہدف حاصل کرنے کے بعد داعش کو وقتی طور پر غیر فعال کر دیا گیا ہے مگر خطرہ ابھی ختم نہیں ہوا۔
اس موقع پر سوال کیا گیا کہ امریکا کو اس ہائی پروفائل ٹارگٹ کے ٹھکانے کی اطلاع کس نے دی ؟ جس پر انہوں نے جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا پہلا مقصد اپنے مفادات کا تحفظ ہے ۔ ہر قیمت پر اپنے شہریوں اور فوجیوں کی حفاظت کی جائے گی ۔ ترجمان پینٹاگون کے اس جواب پر سوالات کی بھرمار ہو گئی ہے ۔ کیا طالبان امریکا کی بھرپور معاونت کر رہے ہیں ؟
امریکا اور طالبان مفادات کے تحفظ کے لئے متحد ہیں ؟
سپر لیڈ نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار ،ماہر افغان امور سہیل رانا نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں طالبان اور امریکا کے باہمی تعاون کے اشارے ملے ہیں ۔ سی آئی اے ڈائریکٹر بھی طالبان کے سینئر رہنماؤں سے خفیہ ملاقات کرچکے ہیں ۔ گو کہ اس ملاقات پر طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے لا علمی کا اظہار کیا مگر یہ طے شدہ ہے کہ ملاقات ضرور ہوئی ہے ۔
اس اہم ملاقات میں امریکی فورسز کے بحفاظت انخلا کی ڈیل ہوئی ہے۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ طالبان نے بدلے میں فنڈز مانگے ہیں ۔ موجودہ ڈرون حملے کے بارے میں یہ یقینی ہے کہ طالبان نے داعش کے ٹھکانوں کی مخبری کی ہے جس کے بعد امریکہ نے ہدف کا تعاقب کیا۔ یہ طالبان کے بغیر ممکن نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں امریکا اور طالبان کے مشترکہ فریم ورک کے ثمرات سامنے آنا شروع ہو جائیں گے ۔