SUPER LEADS

اسٹیبلشمنٹ کی پی ڈی ایم کو اقتدار کی آفر کے دعوؤں پر ملکی سیاست میں پھر ہلچل

وقت اشاعت :10ستمبر2021

ندیم چشتی ، سپر لیڈ نیوز، اسلام آباد۔ اسٹیبلشمنٹ  کی پی ڈی ایم کو اقتدار کی آفر  کے دعوؤں پر ملکی سیاست میں پھر ہلچل  ، مولانا فضل الرحمان  اور رانا ثنا اللہ نے بڑے دعوے کر دیئے ۔

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق ملک میں پی ڈی ایم رہنماؤں کے بڑے دعوؤں کے بعد حکمران جماعت میں پھر کلبلی مچ گئی ہے ۔ بیشتر وزرا نے خاموشی اختیا ر کرلی ۔ دی سپر لیڈڈاٹ کام نے موقف جاننے کے لئے دو اہم وزرا سے رابطہ کیا مگر ہمیشہ تیز طرار بیانات دے کر  میڈیا  میں ان رہنے والے وزرا نے اس  معاملے پر موقف دینے سے انکار کردیا۔

معاملہ  ہے کیا ؟

پی ڈی ایم کی جانب سے ا سٹیبلشمنٹ کی پیشکش کا پہلا دعویٰ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے سامنے آیا۔ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلاول کو حکومت سازی اور ڈیل کی آفر دی گئی ہے ۔ یہ  آفر اسٹیبلشمنٹ  نے دی جبکہ یہی پیشکش پہلے پی ڈی ایم  کو دی گئی تھی ۔ انہوں نے مزید انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پی ڈی ایم نے یہ پیشکش مسترد کر دی تھی ۔

انہوں نے چیئرمین پیپلز پارٹی پر براہ راست الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بلاول کو اب آفر ہے اسی لئے وہ حکومت گرانے کے مشن میں اکیلے تیزی لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جبکہ ہم نے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم  سے سب سے پہلے استعفو ں کی شرط رکھی تھی جسے پیپلز پارٹی سمیت تمام جماعتوں نے قبول کیا تھا۔ اگر بلاول تب ساتھ دے دیتے تو اب تک یہ ناجائز اور سلیکٹڈ حکومت گر چکی ہوتی ۔

رانا ثنا اللہ نے کیا کہا ؟

مولانا فضل الرحمان کے انٹرویو کے بعد رانا ثنا اللہ نے بھی سیاسی دھماکہ کر دیا۔ انہوں نے مولانا فضل الرحمان کے ہی بیان کی توثیق کرتے ہوئے واضح کیا کہ اسٹیبلشمنٹ نے پیشکش کی تھی ۔   جس وقت ہم نے لانگ مارچ اور استعفوں کی بات کی تھی تب اسٹیبلشمنٹ  نے ان ہاؤس تبدیلی لانے کا مشورہ دیا تھا اور کہا تھا کہ لانگ مارچ نہ کریں ۔

بلاول کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلاول خود حکومت کے سہولت کار ہیں ۔ ہمیں ایسے طعنے دینے سے حقیقت چھپ نہیں سکتی ۔بلاول خود حکومت کی بی ٹیم بنے ہوئے ہیں جیسا کہ سینیٹ میں حکومتی اتحادی سے ڈیل کی گئی ۔ پنجاب حکومت گرانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بزدار کو ہٹانے کےلئے ہمارے پاس بیس سے پچیس ووٹ کم ہیں ۔ ترین گروپ ساتھ نہیں دے رہا ورنہ حکومت الٹا دیں ۔

Related Articles

Back to top button