سینیٹ الیکشن پرصدارتی آرڈیننس خطرے میں پڑگیا۔ سپریم کورٹ نے صدارتی آرڈیننس پرسخت ریمارکس دے کر حکومت کے پالیسی سازی میں پلاننگ کے فقدان کی نشاندہی کر دی ۔
پیر کے روز سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس کی سماعت ہوئی ۔ اس ریفرنس میں وفاقی حکومت نے سینیٹ الیکشن شو آف ہینڈ طریقے سے کرانے کے معاملے پر رائے طلب کر رکھی ہے ۔ معاملہ عدالت میں ہونے کےساتھ ہی صدارتی آرڈیننس کی بھی منظوری دے دی گئی ہے ۔سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ اگریہ آرڈیننس مشروط نہ ہوتا تو کالعدم قرار دے دیتے،کارروائی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔حکومت نے قیاس آرائیوں کی بنیاد پرآرڈیننس جاری کیا۔
چیف جسٹس کےصدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران ریمارکس کےبعد اٹارنی جنرل نے کہایوں لگتا ہے سپریم کورٹ کی رائے گیارہ فروری سے پہلے نہیں آسکے گی۔بدقسمتی سے اعتراض کرنے والوں نے قانون پڑھنا گوارا نہیں کیا۔
اس موقع پر رضاربانی نے کہا آرڈیننس جاری کر کے عجیب و غریب حالات پیدا کیے گئے۔ نوٹیفکیشن میں لکھا ہے یہ فوری نافذ العمل ہوگا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاآرڈیننس عدالتی رائے سے مشروط ہے، ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔