رعایتی بجلی کااعلان،صنعتکاروں کوجھانسا یاریلیف ؟

وقت اشاعت:4نومبر

ندیم چشتی ، سپر لیڈ اسلام آباد۔ رعایتی بجلی کااعلان،صنعتکاروں کوجھانسا یاریلیف ؟ پہلے زیادہ بجلی استعمال کریں پھر اضافی بجلی پر 50فیصد رعایت پائیں ،انوکھا حکومتی پیکیج  زیر بحث آگیا ۔

سپر لیڈ نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان  نے منگل کو رعایتی بجلی کے پیکیج کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹی صنعتوں کو اضافی بجلی پر 50 فیصد رعایت ملے گی۔ جو صنعتیں پچھلے نومبر کے بل سے زیادہ بجلی استعمال کریں گی ،انہیں جون تک 50 فیصد رعایت دی جائے گی۔ اسی طرح مجموعی طور پر ہر صنعت کو اگلے 3 سال کیلئے 25 فیصد کم نرخ پر اضافی بجلی فراہم کی جائے گی ۔

مہنگے معاہدوں کے باعث صنعتکاروں کو مہنگی بجلی فراہم کرنا پڑتی ہے:وزیراعظم

ملک میں اب کوئی پیک آور نہیں ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مہنگے معاہدوں کے باعث صنعتکاروں کو مہنگی بجلی فراہم کرنا پڑتی ہے۔بجلی مہنگی ہونے کی وجہ سے ایکسپورٹ کم ہوئی ۔برآمدات بڑھیں گی تو ملک میں پیسہ آئے گا۔ ایکسپورٹ میں  اضافہ ناگزیر ہے ۔کوروناکے بعد پاکستان تیزی سے آگے نکلا۔ملکی معیشت کو بہت مشکل سے استحکام ملا ہے،ملک لاک ڈاؤن کامتحمل نہیں ہوسکتا۔ اس موقع پر وزیراعظم نےسکول بند کرنے کی آپشن کوبھی مسترد کردیا ۔

وزیراعظم کے پیکیج پر صنعتکاروں کے تحفظات

سپر لیڈ نیوز نے اس حوالےٹیکسٹائل  اینڈ پاور لومز ایسوسی ایشن کے سابق صدر ندیم گولانی سے  ٹیلی فونک گفتگو کی ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم  کے اعلان میں ابہام زیادہ ہے ۔ ایک صنعت کو گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ بجلی استعمال کرنی پڑے گی تب ہی اضافی بجلی پر رعایت ملے گی ۔ یہ پیشکش مضحکہ خیز ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بجلی  کی فی یونٹ قیمت پہلے ہی آسمان کو چھو رہی ہے ۔ ایسے میں کونسی صنعت چاہے گی کہ وہ گزشتہ سال نومبر کے مقابلے میں زیادہ بجلی استعمال کرکے رعایت حاصل کرنے والا بے وقوفانہ  کام کرے ؟

وزیراعظم کے نوٹس لینے سے مہنگائی کیوں بڑھتی ہے ؟

انہوں نے مزید کہا کہ یہ شرط ہی انوکھی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس پیشکش سے چھوٹی صنعتوں کا نقصان ہے ۔البتہ بعض بڑی صنعتیں پچیس فیصد رعایت سے فائدہ اٹھا سکیں گی ۔ یہ رعایت بھی اسی صورت ممکن ہے جب آرڈرز کی تعداد حوصلہ افزا ہو۔ کوئی بھی صنعت بغیر ڈیمانڈ کے پیداوار بڑھانے کا رسک نہیں لے سکتی ۔ اس لئے بہتر ہوتا اگر وزیراعظم بجلی کے ریٹ ہی گرانے کا اعلان کر دیتے ۔ اس صورتحال میں اس پیکیج کو  اعداد و شمار کا ہیر پھیر ہی کہا جا سکتا ہے ۔