قاسم چوہان ، سپر لیڈ نیوز، کراچی۔ وزیر اعلیٰ سندھ کے وفاق سے بڑھتے شکوے ، بلاول کی پالیسی کیا ہے؟مراد علی شاہ کے ایک ماہ میں دو خط اورپھر تین پریس کانفرنسز کس طرف اشارہ کر رہی ہیں ؟ سوالات جنم لینےلگے ۔
دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق مراد علی شاہ کچھ عرصہ سے وفاق سےصوبے کے حقوق کےمطالبات کر رہے ہیں ۔ پانی کے مطالبے کےبعد اب ترقیاتی سکیموں میں تعصب کا الزام لگایا جارہا ہے ۔ منگل کے روز ایک اور پریس کانفرنس میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی نہ بنائی جائے۔ سندھ کے ساتھ اس طرح کا برتاؤنہ کریں ، دو پاکستان نہ بنائیں،ایسا رویہ مزید برداشت نہیں کریں گے۔ پی ٹی آئی حکومت کم ووٹ ملنے پر سندھ کے عوام سےبدلہ لے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم مطالبات کرتےہیں تو ہم پر الزامات لگا کر مقدمات بنائے جاتے ہیں۔ انتقامی کارروائیاں سب کے سامنے ہیں ۔ سندھ میں پانچ سال پرانی سکیمیں چل رہی ہیں، فنانس ڈپارٹمنٹ سندھ کو پورے پیسے نہیں دیتا، این ایچ اے اور فنانس میں سندھ کے لیے کوئی اسکیم نہیں رکھی گئی۔ وفاق کو پیسے پر چودھراہٹ نہیں کرنے دیں گے، 90 ارب روپے سندھ کو دیے جبکہ پنجاب کو زیادہ رقم مل رہی ہے ۔ اگر ایسا کرنا ہے تو سندھ کو بھی برابری کی بنیاد پر بجٹ میں حصہ دیں ۔
اسد عمر کا وزیراعلیٰ کو جواب
وزیراعلیٰ سندھ کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ بجٹ میں کسی صوبے سے نا انصافی نہیں ہو گی ۔ وزیراعلیٰ سندھ کے الزامات بلا جواز ہیں ۔یہ لوگ ہر معاملے میں سیاست چمکاتےہیں ۔ پیپلز پارٹی طویل عرصے تک اقتدار میں رہی ۔ انہوں نے ایک انچ بھی موٹر وے نہیں بنائی ۔ان کو پہلے اپنے صوبے میں ترقیاتی کام کر کے دکھانا چاہئیں ۔ وفاق ہر صوبے کو برابری کی بنیاد پر دیکھتا ہے ۔ سندھ میں زیادہ تر کام تو وفاق کر رہا ہے ۔ یہاں تک کے کراچی کے نالوں کی صفائی میں بھی وفاق تعاون کر رہا ہے ۔ ایسے میں سندھ کیوں الزامات کی سیاست کر رہا ہے ؟
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سندھ کے عوام کے لئے بھی خوشخبریاں ہیں ۔ ترقیاتی بجٹ کا حجم 36 فیصد زیادہ ہوگا۔سکھر اور حیدر آباد میں 200 ارب روپے کے منصوبوں کی منظوری متوقع ہے ۔
پیپلز پارٹی کی پالیسی کیا ہے ؟
تجزیہ کاروں کے مطابق پیپلز پارٹی وفاقی حکومت پر دباؤ ڈال کر اپوزیشن کا فعال کردار ادا کرنا چاہتی ہے ۔ اس سلسلے میں سپر لیڈ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار فرخ ہاشمی نے کہاکہ سندھ کے مطالبات جائز بھی ہیں لیکن ظاہر سی بات ہی سیاست میں ایسے الزامات بھی سامنے آتے ہیں ۔ حصے کا پانی ملنے کا سندھ کامطالبہ اب اچانک کم ہو گیاہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ارسا نے سندھ حکومت کے مطالبات اور خدشات کو رد کیا ہے ۔ ایسے میں وزرا سیاست بھی چمکا رہے ہیں تاہم وفاقی حکومت بھی کسی حد تک پارٹی نظریات کے اختلاف کے بنا پر سندھ حکومت سے ناراضی دکھا سکتی ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
انہوں نے کہا کہ پی ڈ ی ایم سے الگ ہونے کے بعد پیپلز پارٹی کو الگ سے سیاست کرنی ہے ۔ جیالوں کو سیاسی میدا ن میں ان رہنے کے لئے ایسے ہی ایشوز پر سیاست کی ضرورت ہے ۔ اب ان کے الزامات میں کتنی صداقت ہے یہ تو وفاق کی موثر تردید سے ہی سب کچھ واضح ہوگا۔