حکومتی اعدادو شمار کو درست مانیں یااپوزیشن کے موقف میں وزن ہے ؟

وقت اشاعت :4جون2021

ندیم چشتی ، سپر لیڈ نیوز، اسلام آباد۔ حکومتی اعدادو شمار کو درست مانیں یااپوزیشن کے موقف میں وزن ہے ؟وفاقی بجٹ سے پہلے حکومت اور اپوزیشن میں بیان بازی کاسلسلہ تیز ہو گیا۔

سپر لیڈ نیوز کے مطابق اس ضمن میں ن لیگ نے ایک سیمینار کا انعقاد کیا جس میں تمام بڑی  لیگی قیادت موجود تھی ۔ اس بجٹ کا عنوان تھا “عمران خان کی حکومت میں معاشی تباہی “۔ سیمینار میں ماہرین معیشت کو دعوت دی گئی جبکہ ن لیگی رہنماؤں  نے حکومتی اعداد وشمار کو ریڈار میں رکھا۔

شہباز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں کہا کہ حکمرانوں کے معاشی ترقی کے اہداف جھوٹ کا پلندہ ہیں ۔ نیازی حکومت مسلسل جھوٹ سے کام لے رہی ہے ۔ بدترین معیشت کو ترقی کے کھاتے میں ڈالنے کے عمل کو عوام نہیں مانیں گے ۔ ابھی سٹیٹ بینک نے حکومتی اعداد و شمار کو درست قرار نہیں دیا۔ مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے ۔ اس حکومت کو جھانسا دینا بہت اچھی طرح آتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پراپیگنڈے کی ماہر حکومت اعداد و شمار  میں الجھا کر اصل ایشوز سے عوام کی توجہ ہٹانا چاہتی ہے ۔ انہوں نے اس موقع پر میڈیا پر پابندیوں کی بھی مذمت کی اور واضح کیا کہ ان کی  جماعت میڈیا پر قدغن کے اس صدارتی آرڈیننس  کو چیلنج کرے گی ۔

شاہد خاقان عباسی کی دھواں دھار تقریر

سیمینار سے خطاب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا ہمارے دور میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ایک ہزار ارب کے قریب تھا۔ اب یہ دو ہزار ارب سے اوپر جا چکا ہے ۔ آئندہ آنے والے دنوں میں یہ خسارہ تین ہزار ارب کی سطح کو چھوئے گا۔ یہ حکومت کمال مہارت سے عوام کو بے وقوف بنا رہی ہے ۔ ان کے دور میں ترقی نہیں معیشت کا جنازہ نکلا ہے ۔ ن لیگ بجٹ پاس نہیں ہونے دے گی ۔

دو گھنٹے بعد حکومتی صفوں سے سیاسی گولہ باری

ن لیگ کے سیمینار کے بعد وزیر خزانہ شوکت ترین بھی میدان میں اتر آئے اور پہلی مرتبہ ن لیگ کے اعداد و شمار کو غلط قرار دیا ۔ انہوں نے ویڈیو کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ  ن لیگ والے بھی جانتے ہیں اسحاق ڈار نے معیشت کے ساتھ کیا سلوک کیا۔

ان لوگوں نے جان بوجھ کر روپے کی قدر مصنوعی طور پر بڑھائی جس کا خمیازہ عمران خان کی حکومت کو بھگتنا پڑا۔ ظاہر سی بات ہے اس خسارے کو کیسے دور کیا جاتا ۔ ہمارےپاس کوئی ڈالر چھاپنے والی مشین تو نہیں تھی اس لئے ہمیں آئی ایم  ایف سے رجوع کرنا پڑا۔ عالمی مالیاتی ادارے نے پھر اپنی شرائط پر ہمیں قرضہ دیا اور یہی وجہ ہے کہ ہم قرضے میں ڈوب گئے ۔ پرانےقرض کی قسطیں اتارنے میں ملکی کمائی صرف ہونے لگی ۔

شوکت ترین نے دعویٰ کیا کہ اگلے سال شرح نمو پانچ فیصد ہو جائے گی جبکہ اس سے اگلے سال یہ شرح چھ فیصد کو چھوئے گی ۔

حماد اظہر کے معاشی کامیابیوں کےد عوے

وفاقی وزیر حماد اظہر نے اسی کانفرنس میں گفتگو کے دوران کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ن لیگ کا دور معاشی بدحالی کا دور تھا۔یہ سب کریڈٹ کارڈ ٹائپ ترقی تھی ۔ مصنوعی طور پر سب کچھ کیا گیا۔ اب ہماری حکومت بہترین کام کر رہی ہے ۔ آئندہ آنے والا دور ترقی اور خوشحالی کا دور ہوگا۔ عوام کو امید رکھنی چاہیے سب حالات کنٹرول میں ہیں ۔

یہ بھی پڑھیے