دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، لاہور۔ لندن میں بیٹھے نواز شریف کا لاہور میں کورونا ویکسی نیشن کا جعلی اندارج ، غلطی کس کی نکلی ؟ ایم ایس پر سیاسی دباؤ ڈالا جانے لگا۔
دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق نواز شریف کی ویکسی نیشن کے اندارج نے بہت سے سوالات کو جنم دے دیا ہے ۔ کیا پاکستان میں ویکسی نیشن کا عمل شفاف ہے ؟ سوالات اٹھنے لگے ۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ڈسٹریکٹ ہیلتھ اتھارٹی کے عملے کے ملوث ہونے کے اشارے ملے ہیں ۔ پنجاب حکومت نے فی الحال تو دو اہلکار وں ابولحسن اور عادل کو معطل کر دیا ہے ۔ یہ واقعہ لاہور کے کوٹ خواجہ سعید ہسپتال میں پیش آیا ہے ۔ نوازشریف کے شناختی کارڈ پر انٹری کرنے کے بعد دوسری خوراک کے لئے بیس اکتوبر کی تاریخ بھی دے دی گئی ۔ پاکستان میڈیا پر خبر چلنے کے بعد ایم ایس نے انکوائری کمیٹی بنا دی ہے جس نے ریکارڈ روم تک رسائی حاصل کر کے شواہد جمع کر لئے ہیں ۔ اس واقعے کے بعد سیاسی بیان بازی بھی جاری ہے ۔
ن لیگ اور وزرا کے ایک دوسرے پر الزامات
مریم نواز نے کہا ہے کہ جس طرح کی جعلی حکومت ہے اسی طرح جعل سازی سے ریکارڈ میں ردو بدل ہو رہا ہے۔ اس واقعے سے عالمی سطح پر بھی سوالات اٹھ سکتے ہیں ۔ دوسری جانب وزرا نے اسے ن لیگ سے ہی جوڑنے کی کوشش کی ہے ۔ وفاق وزیر اسد عمر نے پریس کانفرنس میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے اس معاملے میں خود ن لیگ ہی ملوث ہو۔ یہ لوگ جعل سازی کے ماہر ہیں ۔ پنجاب حکومت کے ترجمان فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ یہ کسی فراڈیے کا کام ہے جو لندن میں بیٹھے فراڈیے سے بھی بڑا ہے ۔
ذرائع کے مطابق ہسپتال انتظامیہ پر سیاسی دباؤ بھی ڈالے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔ بعض حکومتی شخصیات نے معاملے کو ن لیگ سے جوڑنے کی کوشش کی ہے اور یہ تاثر دینے کا کہا ہے کہ یہ دانستہ کارروائی تھی ۔ دی سپر لیڈڈاٹ کام نے ایم ایس کا موقف جاننے کی کو شش کی مگر رابطہ نہ ہوسکا۔