BREAKINGSUPER LEADS

بھارتی لڑکی انجو کی پاکستان میں شادی معمہ بن گئی ، بھارتی شوہر دوران انٹرویوآبدیدہ ، واپس انڈیا آنے کی اپیل

وقت اشاعت :26جولائی2023

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام، پشاور۔ بھارتی لڑکی انجو کی پاکستان میں شادی معمہ بن گئی ، بھارتی شوہر دوران انٹرویوآبدیدہ ، واپس انڈیا آنے کی اپیل کردی۔

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق پاکستان کے علاقے دیرآکر نصر اللہ نامی شخص سے مبینہ  شادی کرنے والی انجو نامی بھارتی لڑکی کا معاملہ پیچیدہ ہوگیاہے ۔ مالاکنڈ ڈویژن کے ڈی آئی جی ناصر محمود ستی نے انجو اور نصراللہ کی شادی کی تصدیق کی ہے ۔اسی دوران ایک نکاح خواں بھی منظر عام پر آیا ہے جس  کا دعویٰ ہے کہ نصر اللہ ان کا جاننے والا ہے ۔

انہوں نے گزشتہ روز فون پر نکاح پڑھوانے کا کہا  تھا جس پر نصر اللہ اور انجو کا نکاح پڑھوایا ہے  جو دس تولے سونے  بطور حق مہر کے ساتھ سر انجام پایا ہے ۔ انجو نے اسلام قبول کرلیا ہے جس کا نیا نام فاطمہ رکھا گیاہے ۔ اس دعوے کے بعد انجو نے بی بی سی سے گفتگو میں نکاح کی تردید کی ہے ۔ انجو کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان گھومنے آئی تھی اور ایک روز میں واپس جارہی ہے ۔

ادھر بھارت میں انجو کے شوہر نے دوران انٹرویو کہا ہے کہ انجو انہیں اپنی دوست سے ملنے جانے کا کہہ کر پاکستان گئی تھی ۔ وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ انجو ایسے دھوکا دے کر چلی جائے گی۔ اروند کمار نے کہا کہ  انجو نے کہا تھا کہ وہ جے پور جا رہی ہے جہاں اس کی ایک دوست رہتی ہے ۔ اسی دن اس نے مجھے کال کر کے کہا کہ وہ لاہور میں موجود ہے جس پر میں حیران رہ گیا۔ اروند نے بتایا کہ انہیں معلوم ہی نہیں کہ وہ لاہور کیا لینے گئی ہے کیسے اس کا ویزہ لگ گیا۔ کیسے اس کے کاغذ مکمل ہوئے ۔ وہ کیوں چلی گئی ۔ اروند نے کہا کہ انہوں نےکبھی بیوی کا موبائل چیک نہیں کیا ۔ نہ ہی کبھی اس کے میسیج دیکھے ۔

انجو کو سیما حیدر کے کیس سے نہیں جوڑا جا سکتا۔ یہ دھوکا ہے اور کھلا دھوکا ہے ۔ بچے بھارت میں ہی ہیں ۔ اگر انجو واپس آگئی تو اچھا ہوگا۔ اس دوران اروند آبدیدہ ہو گئے اور کچھ لمحے کے لئے خاموش رہے ۔ اروند نے اپیل کی کہ انجو کو واپس آنے دیا جائے ۔ اسے واپس بھارت آنا ہی ہوگا۔ یہ سب کچھ اچانک ہوا ہے ۔ خیال رہے کہ بھارت سے آئی خاتون انجو نے دیر  بالا  میں مبینہ طو رپر کورٹ میرج کی ہے ۔ ساتھ ہی دونوں نے ایک ویڈیو بھی شوٹ کی ہے جس میں وہ دیر بالا کے پر فضا مقام پر گھومتے نظرآرہے ہیں ۔

Related Articles

Back to top button