دی سپر لیڈ ، اسلام آباد۔ نام نہادحکمرانوں کوبھی بولنےکی آزادی نہیں،بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان بار کونسل کی اے پی سی سے خطاب میں کھل کربات کی ۔ آزادی رائے پر سوالات اٹھا دیئے ۔
سپر لیڈ نیوز کےمطابق بلاول نے اے پی سی میں خطاب کے دوران دو ٹوک موقف اختیار کیا ۔ انہوں نے ریاستی پابندیوں جیسے حساس موضوع پر بھی کھل کر بات کی ۔بلاول نے کہا کہ نئے پاکستان میں کوئی بھی آزاد نہیں ۔ کوئی کھل کر نہیں بول سکتا۔ یہاں تک کے نام نہادحکمرانوں کوبھی بولنےکی آزادی نہیں،بلاول بھٹو نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے سوال اٹھایا کہ آخر کب تک پارلیمنٹ کو ربڑ سٹمپ کے طور پر رکھا جائے گا؟
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اپنی جنگ سے پیچھے نہیں ہٹے گی ۔ منشور پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ جدوجہد جاری رہے گی ۔ پہلے پارلیمنٹ آزاد کرائیں گے پھر پاکستان بھی آزاد کرائیں گے ۔ انہوں نے قومی اسمبلی میں قانون سازی کے عمل کو جبری اور غیر قانونی قرار دیا۔ بلاول نے سپیکر کو بھی کھری کھری سنائیں اور کہا کہ جس طرح سپیکر نے جانبداری کامظاہرہ کیا۔ اس کی مثال نہیں ملتی ۔
یہ بھی پڑھیئے : پاکستان بار کونسل کی اے پی سی سے ہلچل
سپیکر دوبارہ گنتی پر بھی ہمارا ساتھ نہیں دے رہے تھے ۔ اٹھارویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ اب نشانے پر ہیں ۔ ہر غیر قانونی کام میں رکاوٹ بنیں گے ۔ریاست مدینہ میں تو بولنے کی آزادی تھی ۔ریاست مدینہ بنانے کے خواب دیکھنے والے موٹر وے سانحہ کا جواب دیں۔
One Comment