دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، پشاور۔ عمران خان کی طالبان سے مذاکرات کی پالیسی میں ڈرامائی موڑ، طالبان کمانڈر فقیر محمدکا انتہائی قریبی ساتھی آپریشن میں ہلاک ہوگیا۔
دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کے متعدد دعوؤں میں ایک نیا موڑ آگیا ہے ۔ تحریک طالبان کے ڈپٹی کمانڈر مولوی فقیر محمد کا قریبی ساتھی فورسز کے آپریشن میں ہلاک ہو گیا۔ اس ہائی پروفائل ٹارگٹ کو ختم کرنے پر وزیراعظم کی پالیسی پر سوالات کھڑے ہو گئے ہیں ۔ کیا طالبان پالیسی پر حکومت اور فوج ایک پیج پر نہیں ہے ؟
دی سپر لیڈ ڈاٹ کام نے اس حوالے سےاسلام آباد میں مقیم افغان امور کے ماہر ڈاکٹر نصرت ہاشمی سے گفتگو کی ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان تمام عسکری ونگز سے بھی بات کرنا چاہتے ہیں اور غیر ضروری کارروائیوں سے گریز چاہتے ہیں ۔ اسی لئےعمران خان پر طالبان سے بات چیت کے بیان پر بہت تنقید ہو چکی ہے ۔ ایسے میں یہ واضح نہیں کہ پاک فوج کیا عمران خان کے اس بیانیہ میں ساتھ ہے یا نہیں ؟
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی قومی سلامتی کی پالیسیاں انتہائی منظم اور واضح ہوتی ہیں اور پاکستان کی فوج ہی فیصلہ سازی کا اختیار رکھتی ہے ۔ یہ گمان کیا جا سکتا ہے کہ فوج دہشت گردوں کو کسی بھی قیمت پر نہیں معاف کرنا چاہتی مگر وزیراعظم آفس بہرحال سپریم ادارہ ہے ۔ اگر وزیراعظم طالبان سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو یقینی طور پر اس فیصلے کی اہمیت بہت زیادہ ہے ۔ فقیر محمد کے ساتھی کو ٹارگٹ کرنے سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ کم از کم تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی دھڑے سے مذاکرات نہیں ہو رہے ہیں یا پھر یہ مذاکرات ناکام ہو چکے ہیں ۔
یہ بھی گمان کیا جا سکتا ہے کہ پاک فوج چونکہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن میں فرنٹ لائن پر ہے اور بہت سی قربانیاں دے چکی ہے اس لئے ممکن ہے کہ پاک فوج نےوزیراعظم کی پالیسی کے برعکس فقیر محمد گروپ کے خلاف آپریشن لانچ کیا ہو ۔ معاملہ کچھ بھی ہو یہ طے شدہ ہے کہ پاک فوج پر حملوں، معصوم شہریوں کو ٹارگٹ بنانے والے کسی صورت ملک کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے اور ان کے لئے زیرو ٹالرنس ہی ہونا چاہیے ۔
مولوی فقیر محمود کون ہے ؟
مولوی فقیر محمد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی کمانڈروں میں شامل رہا ہے ۔ فقیر محمد کی پانچ مارچ 2010کو ہلاکت رپورٹ ہوچکی ہے تاہم طالبان نے اس خبرکو بعد میں من گھڑت قرار دیا تھا۔ میڈ یا رپورٹس کے مطابق فقیر محمد کو ایک کمپاؤنڈ میں ہیلی کاپٹر سے ٹارگٹ کیا گیا تھا۔ فقیر محمد کی اس کے بعد افغانستان میں بھی روپوشی کی اطلاعات سامنے آئیں ۔ 17فروری 2013 کو افغان طالبان نے مولوی فقیر محمد کو اپنی تحویل میں لے لیا جبکہ 2021 کے اوائل میں رہائی کی بھی خبریں سامنے آئیں ۔
دہشت گرد غفور کہاں روپوش تھا ؟
باجوڑ میں فورسز کی کارروائی کے دوران کمانڈر مولوی فقیر محمد کے قریبی ساتھی کو ریکی کے بعد ٹارگٹ کیا گیا ۔
دہشت گرد غفور جلیل بڑی کارروائیوں میں مطلوب تھا۔اس آپریشن میں ایک جوان کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز کے شمالی وزیرستان کے علاقے بویا میں کلیئرنس آپریشن کے دوران دہشت گرد محمد خلیل کو گاؤں سے ویزدا سر کے علاقے کی جانب جاتے دیکھا گیا جس پر فوری کارروائی کی گئی ۔