دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، واشنگٹن ڈی سی ۔ سخت پابندیوں ، کڑے عسکری پہرے میں ڈاکٹر قدیر خان آزادی کی جنگ لڑتے انتقال کر گئے ،قوم کا خراج عقیدت ،قوم کا خراج عقیدت ، سیاستدانوں نے بھی افسو س کا اظہار کیا۔
دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق ڈاکٹر عبد القدیر خان انتقال کر گئے ۔ ایٹمی سائنسدان کچھ عرصہ سے علیل تھے ۔ کورونا سے بھی متاثر ہوئے صحت یاب ہو کر گھر آئے مگر طبیعت پھر بگڑ گئی ۔انہیں آخری وقت میں کیا ہوا تفصیلات سامنے نہیں آسکیں کیونکہ ڈاکٹر قدیر خان کے اہل خانہ کو بھی بغیر اجازت میڈیا سے گفتگو کرنے کی اجازت نہیں ۔
نماز جنازہ شاہ فیصل مسجد اسلام آباد میں ادا کی گئی جس میں سیاسی و سماجی اور عسکری شخصیات شریک ہوئیں۔نماز جنازہ کے بعد ملٹری پولیس نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔انتقال پر قوم افسردہ، قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔
ڈاکٹر عبد القدیر خان کڑے سرکاری پہرے میں تھے ، ہر نقل و حرکت پر نظر رکھی جاتی تھی
ڈاکٹر عبدالقدیر خان 1936 میں بھارتی شہر بھوپال میں پیدا ہوئے۔ وہ ہجرت کرکے پاکستان آئے۔ حکومت پاکستان نے نشان امتیاز اور ہلال امتیاز سے نوازا۔ڈاکٹر قدیر خان طویل عرصے سے ذہنی دباؤ کا شکار تھے ۔ایٹمی راز چوری اور عالمی بلیک مارکیٹ میں سنٹری فیوجز لیک کرنے پر ڈاکٹر قدیر خان کے خلاف کارروائی کرنے کا عالمی دباؤ بھی تھا۔ اگرچہ انہوں نے دبے الفاظ میں ہمیشہ راز دینے کی تردید کی ۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ ڈاکٹر قدیر خان کےپیچھےعسکری حلقے تھے جنہوں نے بھاری منافع کمایا مگر فرنٹ مین کے طور پر ڈاکٹر عبد القدیر خان کانام آیا۔ عالمی میڈیا کئی سال ان کاموقف جاننے کے لئے کوششیں کرتا رہا مگر پاکستانی فوج نے ان پر کڑا پہرا رکھا اور گھرمیں نظر بند رکھا۔ کچھ عرصہ بعد ان کی نظر بندی تو ختم کر دی گئی مگر وہ ہمیشہ خفیہ ایجنسیوں کے کڑے پہرے میں رہے ۔
یہ بھی پڑھیے
انہوں نے سپریم کورٹ میں دائر ایک درخواست میں بھی آزادی کی اپیل کی مگر ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی ۔ ڈاکٹر عبد القدیر خان کے انتقال پر صدر، وزیراعظم ، آرمی چیف سمیت ملکی سیاسی و مذہبی شخصیات نے افسوس کا اظہار کیا ہے ۔