ندیم چشتی، بیوروچیف ، دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، اسلام آباد۔ عمران خان آخری گیند تک لڑتے لڑتے امپائرسے الجھ بیٹھے؟ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کو آپشنز دیں یا وزیراعظم آفس نے خود مدد مانگی ؟گرما بحث جاری ہے ۔
دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق عمران خان نے اے آر وائی نیوز چینل میں پروگرام اینکر ارشد شریف کو دیئے گئے انٹرویو میں جہاں بڑے دعوے کر دیئے وہیں ملک میں ایک نئی بحث کے آغاز کا بھی جواز فراہم کر دیا ہے ۔
عمران خان نے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ اسٹیبلشمنٹ نے مجھے تین آپشنز دیئے ۔ نمبر ایک استعفیٰ دے دوں، نمبر دو تحریک عدم اعتماد کا سامنا کروں یا پھر عدم اعتماد واپس لینے کی شرط پر فوری اسمبلیاں تحلیل کر دوں ۔ اس بیان کے بعد ملک میں سیاسی طور پر ایک ہلچل کی فضا رہی ۔ اپوزیشن نے اس دعوے کو عمران خان کی جانب سے این آر او مانگنے کے مترادف قرار دیا ۔ دوسری جانب حیرت انگیز طور پر اسی پاکستانی نیوز چینل اے آر وائی کے اینکر وسیم بادامی نے دعویٰ کر دیا کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے نہیں بلکہ وزیراعظم آفس نے خود موجودہ صورتحال پراسٹیبلشمنٹ سے مدد مانگی تھی جس پر عسکری قیادت وزیراعظم آفس آئی اور وزیراعظم کے موقف کو سنا۔
اے آر وائی کے اینکر وسیم بادامی اسٹیبلشمنٹ کے ترجمان ؟
عمران خان نے اس موقع پر استعفے کی تجویز سے اتفاق نہ کیا اور اپوزیشن کو پیغام بھجوا دیا کہ تحریک عدم اعتماد واپس لینے کی شرط پر وہ اسمبلیاں توڑنے کے لئے تیار ہیں ۔ وسیم بادامی نے ذرائع کا نام استعمال کرتے ہوئے مزید کہا کہ عسکری قیادت نے عمران خان کی اس تجویز پر اپوزیشن سے رابطہ کیا مگر دوسری جانب سے مثبت جواب نہ ملا ۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کا ترجمان مانا جانے والا اے آر وائی خود بظاہر پالیسی میں یوٹرن لیتا دکھائی دیا ۔ اس حوالے سے بحث طول پکڑ رہی ہے کہ اے آر وائی کے ہی اینکر وسیم بادامی کیوں اسٹیبشلمنٹ کے ترجمان بن گئے یا دوسرے الفاظ میں اسٹیبلشمنٹ نے اپنا موقف اجاگر کرنے کے لئے وسیم بادامی کو ہی کیوں چنا ؟
دوسری جانب عمران خان نے اپنی پوزیشن کلیئر کرنے کے لئے ارشد شریف کے پروگرام کا پلیٹ فارم استعمال کیا ۔ عمران خان کا دعویٰ سچا ہے یا اسٹیبلشمنٹ ہی کا وسیم بادامی کے الفاظ میں سامنے آنے والا موقف درست ہے ؟تجزیہ کار خالد چودھری کی نظر میں عمران خان خود آخری وقت تک حکومت بچانے کے لئے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو مدد کے لئے بلاتے رہے ۔
عمران خان آخری گیند تک لڑتے لڑتے امپائرز سے الجھ بیٹھے؟
خالد چودھری نے کہا نمبر گیم کی صورتحال میں شکست کے بعد عمران خان نے طے کر لیا تھا پی ٹی آئی کے کارکنوں اور حمایتیوں کی مدد سے بڑا جلسہ کر کے اتحادیوں اور اسٹیبلشمنٹ کو یہ پیغام دینا ہے کہ پی ٹی آئی اب بھی مقبول جماعت ہے ۔
گو کہ پریڈ گراؤنڈ میں دعوے کے مطابق دس لاکھ افراد تو جمع نہ کئے جا سکے مگر پچاس ہزار افراد کی موجودگی میں عمران خان مبینہ دھمکی آمیز خط لہرا کر مذہب کارڈ کے بعد گویا امریکا کارڈ کھیلنے کی آخری کوشش کی ۔ جیسا کہ پاکستان میں امریکا مخالف مائنڈ سیٹ خاصا مقبول ہے اسی لئے عمران خان نے حکومت بچانے کے لئے یہ آخری پتہ پھینک دیا تاہم اسٹیبلشمنٹ واضح طور پر امریکا اور یورپی یونین سے بہتر تعلقات کی خواہاں ہے ۔ ایسے میں عمران خان اقتدار کی ڈوبتی کشتی بچانے کے لئے کچھ نا مناسب فیصلے لے کر ٹریپ ہو چکے ہیں ۔
اگر آپ عسکری قیادت پر براہ راست یہ الزام لگائیں گے کہ وہ خود آکر تین آپشنز دے رہے ہیں تو ان کا بھی یہ حق ہے کہ کسی اینکر سے وضاحت دلوائیں اور یہ باور کروا دیں کہ مدد ملک کا وزیراعظم خود مانگ رہا ہے اور ماضی کی طرح امپائرز کو ساتھ ملانا چاہتا ہے۔