دی سپرلیڈ ڈاٹ کام ، واشنگٹن ڈی سی ۔ ایران میں یوں لگ رہا ہے ہر گھر سے مہسا امینی نکلنے کو تیار ہے۔ لبنان کی خاتون صحافی امینہ وحدی نے ایران میں مظاہروں کو تبدیلی کا استعارہ قرار دے دیا۔
دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق ایران میں 22سالہ لڑکی مہسا امینی کی ہلاکت پر ایران بھرمیں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں ۔ شہرشہر احتجاج کے باعث سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے ۔ پولیس کے کریک ڈاؤن کے دوران تشدد سے ہلاکتوں کی تعداد 100سے تجاوز کر گئی ہے جس کے بعد کشیدگی پھیلتی چلی جارہی ہے ۔ ایرانی حکومت نےکوریج کرنے والے 17 صحافیوں کو بھی گرفتار کرلیا ہے ۔ایرانی حکومت امریکا اور اس کے اتحادیوں پر حقائق مسخ کرنے کا الزام لگا رہی ہے ۔ لبنان کی خاتون صحافی امینہ وحدی نےاپنے تبصرے میں کہا ہے کہ یوں لگ رہا ہے پورا ایران جل رہا ہے ۔ ہر طرف مظاہرے نظر آرہے ہیں ۔ سکارف نہ لینے پر بائیس سالہ لڑکی مہسا امینی کو گرفتار کیا گیا جو دوران حراست ہارٹ اٹیک سے چل بسی ۔ایرانی حکومت سب پر پابندیاں چاہتی ہیں ۔ یہ انسانی حقوق کی بدترین مثال ہے ۔
مغربی میڈیا کے مطابق مظاہرین کے خلاف فورسز کے کریک ڈاؤن میں ہلاکتوں کی 100سے اوپر ہے ۔ 17صحافیوں سمیت 1200 افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے بعد چیف جسٹس نے بھی مظاہرین کے خلاف بغیر نرمی دکھائے فیصلہ کن ایکشن پر زور دیا ہے۔ ۔
خیال رہے کہ ایران میں پولیس کی زیرحراست مہسا امینی دل کا دورہ پڑنے سے 16ستمبر کو انتقال کر گئی تھیں۔ انہیں سکارف نہ پہننے کی پاداش میں حراست میں لیا گیا تھا۔