کسی نے مجھےچھیڑا تو میں مین سوئچ آف کر دوں گا ، 90 کی دہائی کا پاکستانی فلموں کا ڈائیلاگ جو پھر گونج اٹھا

وقت اشاعت :20 جون2024

شہریار خان ، دی سپرلیڈ ڈاٹ کام ۔ لاہور۔ کسی نے مجھےچھیڑا تو میں مین سوئچ آف کر دوں گا ، 90 کی دہائی کا پاکستانی فلموں کا ڈائیلاگ جو پھر گونج اٹھا ۔

نوے کی دہائی میں جب پاکستانی فلموں میں مار دھاڑ کا عنصر غالب تھا تو سلطان راہی کے ساتھ سائیڈ رول کے ایک ولن انور خان کافی مشہور تھے ۔ انور خان کو سلطان راہی اور شفقت چیمہ کی طرح شہرت تو نہ مل سکی تاہم انہوں نے اپنے سائیڈ رولز کی وجہ سے بیسیوں پنجابی فلموں  میں کام کیا ۔ زیادہ تر فلموں میں ولن کا رول ادا کرتے ہوئے ہیرو سلطان راہی سے متعدد مرتبہ مار کھائی ۔ نوے کی دہائی میں ہی ایک فلم کا ڈائیلاگ خاصا مشہور ہوا۔ اس فلم میں انور خان جیل توڑ کر فرار ہوتے ہیں اور پھر پولیس کو سبق سکھانے کےلئے تھانے میں دوبارہ واپس آتے ہیں اور اہلکاروں کو الٹا جیل میں بند کر کے کہتے ہیں ” میں مین سوئچ آف کردیاں گا “

اس فلم  میں انور خان متعدد مواقع پر مذکورہ ڈائیلاگ بولتے ہیں ۔ ایک  موقع پر فلم میں حقیقی طور پر ایک گرڈ سٹیشن میں داخل ہوتے ہیں اور سرکاری ملازموں کو رعب دار آواز میں وارننگ دیتے ہیں کہ “میں مین سوئچ آف کر دیاں گا ” یعنی میں گرڈ سٹیشن کا مین سوئچ آف کر دوں گا۔ اس فلم کے آخر میں انور خان مارے جاتے ہیں مگر مرتے مرتے پھر وہی ڈائیلاگ دہراتے ہیں  ۔

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق وزیر اعلیٰ  کے پی علی امین گنڈا پور نے وفاق کو براہ راست دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے صوبے کے لئے نیشنل گرڈ کی بجلی کم کی تو بجلی بند کرنے کابٹن بھی ان کے ہاتھ میں ہے ۔ انہوں نے گرڈ سٹیشن آمد پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی  جوابی طور پر نیشنل گرڈ کا بٹن آف کر دیں گے ۔ انہوں نے بٹن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے بٹن بند کر دیا تو آپ( حکومت) جانے اور پاکستان جانے ۔ انہوں نے کہا کہ  ہمارے صوبے کے سی سی آئی سے منظور شدہ 1600 ارب کے واجبات نہیں دیے جا رہے، جتنا وفاق کا بجٹ پیش کیا گیا اس سے زیادہ پیسہ ہمارا نیٹ ہائیٹرو پرافٹ کا واجب الدا ہے۔

کیا کسی صوبے کا وزیر اعلیٰ “مین سوئچ ” آف کر سکتا ہے ؟؟

صوبہ خیبر پختونخواہ آبی وسائل سے تیس ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کر سکتا ہے ۔ کے پی میں زیادہ تر بجلی پیدا کرنے والے ادارے پرائیوٹ سیکٹر کے ہاتھ  میں ہیں ۔ صوبے میں وارسک ڈیم آبی وسائل سے بجلی پیدا کرتا ہے جو نیشنل گرڈ میں آتی ہے ۔ تربیلا اور وارسک سمیت دیگر ذرائع سے پاکستان ہائیڈرل پیداوار ساٹھ ہزار میگا واٹ لے جا سکتا ہے مگر فی الوقت ملک میں 6600میگا واٹ ہی بجلی پیدا ہورہی ہے ۔ ان آبی وسائل میں سے آدھی تنصیبات صوبہ خیبر پختونخوا میں ہیں اس کے باوجود صوبے  کا موقف ہے کہ نا تو وفاق ادائیگیاں کر رہا ہے نا ہی صوبے کے حصے کی بجلی دی جارہی ہے ۔

یہی وجہ ہے کہ خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ گرڈ سٹیشن خود گئے اور بجلی کی ترسیل یقینی بناتے ہوئے بجلی کا سوئچ آن کر کے علاقے میں لوڈ شیڈنگ ختم کرائی ۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ گزشتہ روز کے پی اسمبلی کے رکن فضل الہیٰ بھی گرڈ سٹیشن داخل ہوئے اور زبردستی بجلی بحال کرائی ۔

رحمان بابا گرڈ سٹیشن میں دس فیڈر لائن لاسز میں سر فہرست ہیں ۔ یعنی ان گرڈ سٹیشنوں میں بجلی چوری سب سے زیادہ  ہے اور  ترسیلی نظام درہم برہم ہے ۔ حکمت عملی کے مطابق پیسکو زیادہ لائن لاسز والے علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کر رہا ہے ۔جبکہ جہاں لائن لاسز نہیں وہاں لوڈ شیڈنگ نہیں کی جارہی ۔ رکن اسمبلی نے اپنے علاقے میں انہی زیادہ بجلی چوری والے علاقوں  میں لوڈ شیڈنگ ختم کرائی ہے جس سے بہت سے سوالات نے جنم لیا ہے ۔ اسی وجوہات کی بنا پر وفاقی حکومت کے صوبائی حکومت کے طرز عمل پر اعتراضات بڑھ رہے ہیں ۔ دوسری جانب بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں وفاق کے ماتحت ہیں ۔ ان امور میں کسی بھی صوبے کا وزیر اعلیٰ مداخلت نہیں کر سکتا ۔